Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ
الحمد للہ! میرے آقا حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ اللہ پاک کے بھی پیارے ہیں، اللہ کے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے بھی پیارے ہیں، رَبِّ قدیر کی بارگاہ میں آپ کا یہ مقام ہے کہ آپ کو پیاس لگے تو جنّتی نہروں کا رُخ دُنیا کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس ایمان افروز روایت سے ہمیں ایک سبق بھی سیکھنے کو ملتا ہے، میرے اور آپ کے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کیا فرمایا؟ اے ابو بکر! تم سے بغض رکھنے والا اگرچہ 70 نبیوں کی نیکیوں کے برابر نیکیاں لے آئے، تب بھی جنّت میں نہیں جا سکے گا۔
اللہ اکبر! کیسی عبرت کی بات ہے...!! صِرْف ایک نبی عَلَیْہِ السَّلام کی نیکیوں کے برابر بھی نیکیاں کسی کی نہیں ہو سکتیں تو 70 نبیوں کی نیکیوں کے برابر نیکیاں کیسے ہو سکتی ہیں، نبی آخر نبی ہیں، اُن کے برابر نیک اَعْمال بھلا کون کر سکے گا، ہم جیسے گنہگار تو دُور کی بات بڑے بڑے اَوْلیاءُ اللہ کی نیکیاں بھی نبیوں کی نیکیوں کے برابر نہیں ہو سکتیں...!! مگر عبرت کی بات دیکھئے!بِالفرض اگر کوئی اتنی نیکیاں کر بھی لے لیکن اُس کے دِل میں حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ کا بغض موجود ہو تو صِرْف یہ ایک بُرائی اتنی بڑی ہے کہ ان ساری نیکیوں پر بھاری ہو جائے گی اور بندہ جنّت سے محروم رہ جائے گا۔اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیظ!
دُشمنِ صِدِّیق پر لعنت برستی ہے
صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک دِن سرکارِ عالی وقار، مکی،مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مِنْبَر پر جلوہ فرما ہوئے، اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کی، پِھر فرمایا: ابوبکر کہاں ہیں؟ صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ