Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ
پیارے اسلامی بھائیو!مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کے اَعْلیٰ اَوْصاف میں سے ایک اَہَم وَصْف یہ بھی ہے کہ آپ اچھے خاتمے کے لئے بہت فِکْر مند رہتے تھے۔ آپ کی شہزادی یعنی مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان، صِدِّیقہ بنتِ صِدِّیق حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہ ا فرماتی ہیں: میرے والد محترم صبح و شام یہ دُعا مانگا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمْرِي آخِرَهُ وَخَيْرَ عَمَلِيْ خَوَاتِمَهُ وَخَيْرَ اَيَّامِيْ يَوْمَ اَلْقَاكَ اے اللہ پاک میری آخری عمر کو زندگی کا سب سے بہترین حِصَّہ بنا دے، میرے آخری اَعْمال کو سب سے بہترین اَعْمال بنا دے اور میرے دِنوں میں سب سے بہترین دِن اس کو بنا دے، جس دِن تیرے حُضُور حاضِری ہو گی۔
آپ کی خدمت میں عرض کی گئی:اے صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ ! آپ تو صحابئ رسول ہیں، یارِ غارِ مصطفےٰ ہیں، آپ یہ دُعا کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا: بعض اوقات آدمی پُوری زندگی جنتیوں والے کام کرتا رہتا ہے مگر اس کا خاتمہ جہنمیوں والے عَمَل پر ہو جاتا ہے اور بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ آدمی پُوری زندگی جہنمیوں والے کام کرتا رہتا ہے لیکن اس کا خاتمہ جنتیوں والے عَمَل پر ہو جاتا ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول! کیسی عبرت کی بات ہے...!! ہم اس لمحے کیا ہیں؟اس کی اپنی جگہ ایک اہمیت(Importance)ہے مگر زیادہ اَہَم یہ ہے کہ اپنی آخری عمر، اپنے اختتامی وقت میں ہم کیا ہوں گے؟ ہم آج مسلمان ہیں، بہت ہی اچھی بات ہے مگر زیادہ اَہَم یہ ہے