Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ
وَآلِہٖ وَسَلَّم!کیا ہم بھی اس شخص کو دیکھ سکیں گے؟آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اے ابوبکر ! وہ جنتی شخص تم ہی ہو۔([1])
(3):روزِ محشر شفاعتِ صِدِّیقِ اکبر
حضرت جابِر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز ہم حضورِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضِر تھے ،آپ نے فرمایا:ابھی تمہارے پاس وہ شخص آئے گا جو میرے بعد ساری امت سے افضل ہے، وہ روزِ قیامت انبیائے کرام علیہم السَّلام کی طرح شفاعت کرے گا۔حضرت جابِر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ آ گئے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم اُٹھے اُن کی پیشانی کو چوما اور انہیں گلے لگا لیا۔([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کی خصوصیت ہے کہ آپ یارِ غارِ مصطفےٰ ہیں۔ مکہ سے مدینہ ہجرت کے دوران سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے 3 دِن غارِ ثور میں قیام فرمایا، ان 3 دِنوں میں صِرْف ایک ہی ہستی حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھی اور وہ حضرت صِدِّیق اکبر رَضِیَ اللہ عنہ ہیں۔ عُلَما فرماتے ہیں: حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ کو یہ جو خِدْمت کا موقع