Narmi Kaesay Paida Karen?

Book Name:Narmi Kaesay Paida Karen?

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                           صَلَّی  اللہ   عَلٰی مُحَمّد

نرمی کے فضائل

پیارے اسلامی  بھائیو! ہمیں چاہیے کہ جب کسی کو نیکی کی دعوت  دینے کا موقع ملے تو  شفقت ومَحَبَّت  اور نرمی کے ساتھ دعوت پیش کریں ،اس انداز سے نیکی کی دعوت دینے کی بَرَکت سے اِنْ شَآءَ اللہ  ہماری بات میں اثر بھی پیدا ہو گا اور  ہم جسے نصیحت کر رہے ہیں وہ ہماری بات توجہ سے سُن کر عمل کی کوشش بھی کرے گا۔قرآنِ پاک میں اللہ  پاک نے نبیِّ  کریم  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے دل کی نرمی کو اپنی رحمت قرار دیا ہے، چنانچہ

 پارہ 4سُوْرَۂ اٰلِ عِمْرَان کی آیت نمبر 159 میں  اللہ   پاک ارشاد فرماتا ہے :

فَبِمَا  رَحْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  لِنْتَ  لَهُمْۚ-

(پ۴،آل عمران:۱۵۹)

ترجمۂ کنزالعرفان:تو اے حبیب! اللہ کی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ آپ ان کے لئے نرم دل ہیں

اس آیت میں رسولِ اکرم  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پیارے  اَخلاق(Manners) کا بیان کیا جارہا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا:اے حبیب! اللہ  پاک کی آپ پر کتنی بڑی رحمت ہے کہ اس نے آپ  کو نرم دل، شفقت فرمانے والا  اور رحم و کرم فرمانے والا بنایا اور آپ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے مزاج میں اتنا زیادہ  لُطف و کرم(پیدافرمایا) اور شفقت و رحمت پیدا فرمائی کہ غزوۂ اُحد کے دن آپ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے غُصّہ  کا اظہار نہ فرمایا حالانکہ آپکو اس دن بہت زیادہ تکلیف پہنچی تھی اور اگرآپ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سخت مزاج ہوتے اور لوگوں سےمیل جول میں سختی سے کام لیتے تو یہ لوگ آپ سے دُور ہوجاتے۔ اے حبیب ! آپ ان کی غلطیوں کومعاف کردیں اور ان کیلئے دعائے مغفرت فرمادیں تاکہ آپ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سفارش پر  اللہ  پاک بھی انہیں معاف فرمادے۔