Book Name:Narmi Kaesay Paida Karen?
آٹا نرم ہوکر روٹی وغیرہ بنتے ہیں ایسے ہی انسان دل کا نرم ہوکر ولی،صُوفی،عارِف(ربِّ کریم کو پہچاننے والا) وغیرہ بنتا ہے۔دل کی نرمی اللہ (پاک )کی بڑی نعمت ہے،یہ دل کی نرمی بُزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔“(مرآۃ المناجیح،۷/۲)
(6)یتیم و مسکین کی خیر خواہی کیجیے!
نرمی پیدا کرنے کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کہ یتیم(Orphan)و مسکین کے ساتھ خیرخواہی کیجئے کہ حدیثِ پاک میں اس کی ترغیب موجودہے،چنانچہ
حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عَنْہُ سےروایت ہے،ایک شخص نے پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوکراپنےدل کی سختی کی شکایت کی تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا:کیا تجھےیہ پسند ہےکہ تیرا دل نرم ہو جائے ؟اس نے عرض کی:جی ہاں۔ارشادفرمایا:جب تیرے پاس کوئی یتیم آئےتو اس کےسر پہ ہاتھ پھیراوراپنے کھانے میں سے اسےبھی کھلا،تیرا دل نرم ہوجائے گا اورتیری حاجتیں بھی پوری ہوں گی۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الجامع،باب اصحاب الاموال،۱۰/۱۳۵، حدیث: ۲۰۱۹۸)
(7)دل کی سختی کے نقصانات پر غور کیجئے!
دل کی سختی کی نحوست یہ ہے کہ اس پر نصیحت کی کوئی بات اثر نہیں کرتی ،دل نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتا،دل کی سختی کی وجہ سے بندہ اللہ پاک کی ناراضی اور اس کی طرف سے لعنت(یعنی اُس کی رحمت سے دُوری)کاحق دارہوجاتاہے،جیساکہ
امیرُالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ نصیحت نشان ہے:میری اُمَّت کے رحم دل لوگوں سے بھلائی طلب کرو،ان کےقریب رہا کرو اور سخت دل لوگوں سےبھلائی نہ مانگو کیونکہ ان پر لعنت اُترتی ہے۔(مستدرک،کتاب الرقاق،باب اشقی الاشقیاء من اجتمع… الخ