Book Name:Narmi Kaesay Paida Karen?
اس وقت ایسا ہوجائے گا کہ جیسے وہ گہرا دوست ہے۔
تفسیر صِراطُ الْجِنَان میں اس آیتِ مبارَکہ کے تحت لکھا ہے:تم بُرائی کو بھلائی کےساتھ دُور کردو مثلاً غُصّے کو صبر سے( دُور کردو،) لوگوں کی جہالت کو حِلم(برداشت)سے( دُور کردو )اور بدسُلوکی کو عَفْوْ و درگُزر(معاف کرنے)سے( دُور کردو)کہ اگر تیرے ساتھ کوئی بُرائی کرے تُواسے معاف کر دے،تو اس خَصلت(عادت)کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دشمن دوستوں کی طرح تجھ سے مَحَبَّت کرنے لگیں گے۔
(صراط الجنان ،۸/۶۳۹)
نرمی پیدا کرنے کیلئے بھوک سے کم کھانے کی عادت بنانا بھی بے حد مفید ہے جبکہ پیٹ بھر کر کھانے سے جہاں عبادت میں سُستی اور صحت خراب ہوتی ہے وہیں اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا دل کی سختی کا سبب بھی بنتا ہے،جیسا کہ
حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُم ا بیان کرتے ہیں،نبیِّ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: مَنْ شَبِعَ وَ نَامَ قَسٰی قَلْبُہٗ یعنی جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اورسوجائے تو اس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔ پھر ارشادفرمایا:لِکُلِّ شَیْءٍ زَکَاةٌ وَ زَکَاةُ الْبَدَنِ الْجُوْع یعنی ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰۃ بھوکا رہنا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب الصيام،باب فی الصوم زکاة الجسد،۲/ ۳۴۷،حديث:۱۷۴۵ملخصا)
نرمی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بُرے لوگو ں کی صُحبت سے دُور رہا جائے اور نیک و پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیارکی جائے۔حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:”جیسے لوہا(Iron)نرم ہوکر اَوزار،سونا(Gold)نرم ہوکر زیور، اورمٹی نرم ہوکر کھیت یا باغ،