Book Name:Nabi e Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Ke Fazail
کی اور تم اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہو،تم جنت کے ایسے محلات میں رہو گی جس میں کوئی عیب، کوئی دکھ اورکوئی تکلیف نہیں ہوگی۔پھر فرمایا:اپنے چچازادکے ساتھ خوش رہو،میں نے تمہاری شادی دنیا اور آخرت کے سردار کے ساتھ کی ہے۔(مشکل الاثار للطحاوی ، باب بیان ماروی عن رسول اللہ فی افضل بناتہ۔۔۔الخ،۱/۳۶، الجزء الاول، حدیث: ۱۰۱)نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کےتقریباً پانچ(5)یا چھ(6)ماہ بعد3رمضانُ المبارک11ہجری میں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہاکاوصال ہوا۔(سفینۂ نوح، حصّہ دُوُم، ص ۵۴ ملخصاً)
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے ہمیں3مدنی پھول حاصل ہوئے،(1) شادی کے بعد بیٹی کے گھر جانا اور اس کی عیادت کرنا سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتِ مبارَکہ ہے۔(2)تکلیفوں اور فاقوں بھری زندَگی بسَر کرنا آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مَحض اِختِیاری عمَل تھا کسی مجبوری وبے بسی کے سبب نہ تھا،جبھی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:’’اگر میں(اللہ کریم سے)مانگوں تو وہ مجھے ضرور کھلائے مگر میں نے دُنْیا پر آخِرت کو ترجیح دی۔‘‘ اِسی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مُبارَک گھرانہ بھی قناعت کی دولت سے مالا مال اور پیکرِصبْر ورِضا تھا۔(3) غُربَت اور فقْروفاقہ میں صبْر کرنا اور اِس کی تلقین کرنا سنّتِ مصطفے ہے، جیسا کہ اِس واقِعہ سے پتا چلتا ہے کہ رحمتِ عالم،نورِمُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی لاڈلی اور چہیتی (پیاری) بیٹی حضرت فاطِمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو غُربَت کی آزمائش میں صبْر کرنے اور ثابِت قدَم رہنے کی تلقین فرمائی اور خود بھی کئی دنوں سے فاقوں پر صبْر کئے ہوئے تھے۔اس لئے ہمیں بھی چاہیے کہ چاہے کیسے ہی حالات ہوں ہر حال میں صبراور شکر ہی سے کام لیں ہرگز شکوہ وشکایات کو زبان پر مت لائیں اللہ پاک نے چاہا تو تمام مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے۔