Book Name:Nabi e Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Ke Fazail
اس اعتبار سے فضیلت والی ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔(المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب فی ذکر اولاد الکرام،ج۴،ص ۳۱۸۔۳۱۹۔مدارج النبوت ، قسم پنجم ، باب اول ، ج ۲ ، ص ۴۵۵۔۴۵۶) آٹھ(8) ہجری میں آپرَضِیَ اللہُ عَنْہا کا انتقال ہوا،حضرت اُمِّ اَیْمَنْ و حضرت سَودہ بنت زَمْعَہ و حضرت اُمِّ سَلَمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ اَجْمَعِیْن نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کوغُسْل دیا،قربان جائیے!آپ کی شان وعظمت اور آپ کی قسمت پر کہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ان کے کفن کے لیے نہ صرف اپنا مبارک تہبند شریف عطا فرمایا بلکہ کرم بالائے کرم یہ کہ نمازِ جنازہ پڑھا کر خود اپنے مبارک ہاتھوں سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کو قبر میں اتارا ۔(شرح زرقانی ،باب فی ذکر اولادہ الکرام ،۴/ ۳۱۸، ماخوذاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ رحمتِ کونین،نانائے حسنین اپنی اس لخت جگر سے کرنی اس قدرمحبت و الفت فرمایا کرتے تھے کہ ان کے وصال کے بعد بھی ان پر نوازشیں فرماتے رہے،گویا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے عمل سے رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کو بتلادیا کہ بیٹی نفرت کے نہیں محبت و شفقت کے لائق ہوتی ہے ۔یہ پتا چلا کہ پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی لختِ جگرحضرت زَیْنبرَضِیَ اللہُ عَنْہا کو انتہائی دردناک انداز میں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا لیکن قربان جائیے!اس کے باوجود بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا ثابت قدم رہیں،مصیبت پر صبر ہی کیا اور اللہ کریم کا شکر ادا کرتی رہیں۔ لہٰذااگر کبھی ہم پر کوئی مصیبت آجائے یا راہِ خدا میں ہمیں کسی اذیت سے دوچار ہونا پڑے تو ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اللہ کریم پر بھروسا کرتے ہوئے صبر،صبر اور صبر سے کام لیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت رُقَیَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا
پیارے اسلامی بھائیو! پیارے آقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ایک