Book Name:Nabi e Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Ke Fazail
سراپا نور،فیضِ گنجورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ان ساتوں مقدس اولاد میں سے صرف آپ کے ایک شہزادے حضرت ابراہیم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ،حضرت بی بی ماریہ قِبْطِیَّہرَضِیَ اللہُ عَنْہا کے شِکَمِ اَطْہَرسے پیداہوئے باقی تمام اولادِکرام اُمُّ المؤمنین، حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے بطنِ اطہر سے پیداہوئیں۔ (سیرتِ مصطفے،ص۶۸۷ملخصا)
حضرت زَیْنب رَضِیَ اللہُ عَنْہا،ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں ،لہٰذا پہلے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کا ذکرِ خیر سُنتے ہیں،چنانچہ
حضرت زَیْنب رَضِیَ اللہُ عَنْہا
حضرت زینب رَضِیَ اللہُ عَنْہَا اعلانِ نُـبُوّت سے دس(10)سال قبل جب کہ حضور(نبیِّ کریم،رءوف و رحیم) صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عمر شریف تیس(30) سال تھی،مَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں پیدا ہوئیں ۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہاکی تربیت معلمِ کائنات، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خود فرمائی،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا بہت نیک اور پرہیزگار تھیں،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا صبر کا پہاڑ اور نہایت شکر گزار تھیں۔غور کیجئے!جن کی تربیت خود مصطفےٰ کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمائی ہو اس ہستی کے اخلاق کتنے عمدہ ہوں گے،اس ہستی کی عادتیں کتنی خوب ہوں گی اور وہ کیسے کیسے اچھے اوصاف اور عمدہ خوبیوں والی ہوگی۔
رمضان2 ہجری میں جب ابوالعاص جنگِ بدر سے گرفتار ہو کرمدینہ آئے۔اس وقت تک حضرت زینب رَضِیَ اللہُ عَنْہا مَکَّۂ مُکَرَّمَہ ہی میں مقیم تھیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے حضرت ابوالعاص کو قید سے چھڑانے کے لیے مدینے میں اپنا وہ ہار بھیجا جو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کی والدہ اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہانے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کو جہیز میں دیاتھا۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے جب اس کو دیکھا تو اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہاکی محبت میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔یہ ہار حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اشارہ پاکر صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم نے