Book Name:Nabi e Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Ke Fazail
وَسَلَّم مجھ سے حُسنِ ظن رکھتے تھے، ایک مرتبہ آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے(مجھ سے)فرمایا: اے عمران! تمہارا میرے نزدیک ایک خاص مقام ہے!،کیا تم میری بیٹی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکی عیادت کرنے چلو گے؟میں نے عرض کی:’’میرے ماں باپ آپ پر قربان! ضرور چلوں گا‘‘ چنانچہ ہم روانہ ہوگئے اور حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے دروازے پر پہنچے،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دروازہ کھٹکھٹایا اور سلام کے بعد اندر آنے کی اجازت طلب فرمائی۔حضرت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے کہا: تشریف لائیے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:میرے ساتھ ایک اور شخص بھی ہے،سوال کیا: حضور! دوسرا کون ہے؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:عمران!حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا بولیں: ربِّ کریم کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا!میں صرف ایک چادر سے تمام جسم چھپائے ہوئے ہوں ۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دستِ اقدس کے اشارے سے فرمایا: تم ایسے ایسے پردہ کرلو، انہوں نے عرض کی:اس طرح میرا جسم تو ڈھک جاتا ہے مگر سرنہیں چھپتا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی طرف ایک پرانی چادر پھینکی اور فرمایا: تم اس سے سر ڈھانپ لو، اس کے بعد آپ گھر میں داخل ہوئے اور سلام کے بعد پوچھا: بیٹی کیسی ہو؟حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کی: حضور! مجھے دو تکلیفیں ہیں، ایک بیماری کی تکلیف اور دوسری بھوک کی تکلیف! میرے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے کھا کر بھوک مٹا سکوں ، فاطمہ کے بابا،حسنین کے نانا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ سن کر اشکبار ہوگئے اور فرمایا: بیٹی گھبراؤ نہیں ، ربِّ کریم کی قسم!میرا ربِِّ کریم کے یہاں تم سے زیادہ مرتبہ ہے مگر میں نے تین(3)دن سے کچھ نہیں کھایا ہے، اگر میںاللہ کریم سے مانگوں تو مجھے ضرور کھلائے مگرمیں نے دنیا پر آخرت کو ترجیح دی ہے پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:’’ خوش ہوجاؤ تم جنتی عورتوں کی سردار ہو!‘‘انہوں نے پوچھا: حضرت آسیہ اور مریم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہما کہاں ہونگی؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: آسیہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہما)اپنے زمانے کی عورتوں