Book Name:Hilm e Mustafa
جائے تو تُو اسے پَسَند کرے گا؟ عَرْض کی: نہیں۔ اِرْشاد فرمایا: اگر تیری بہن سے کوئی ایسی ناشائستہ حرکت کرے تو؟ اور اگر تیری خالہ سے کرے تو؟اسی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک ایک رِشْتے کے بارے میں سُوال فرمایا اور وہ یہی کہتا رہا کہ مجھے پسند نہیں اور لوگ بھی رضا مند نہیں۔تب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کی: یا الٰہی ! اس کے دِل کو پاک کر دے ، اس کی شَرْم گاہ کو بچا لے اور اِس کا گناہ بخش دے۔اس کے بعد وہ نَوجَوان تمام عُمْربدکاری سے بیزار رہا۔ (مُسند امام احمد،ج۸،ص۲۸۵،رقم:ملخصا۲۲۲۷۴)
پیارےاسلامی بھائیو! آپ نے سنا! کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےکتنی مَحَبَّت وشَفقَت کے ساتھ انفِرادی کوشِش فرمائی اوربرائی سے روکنے کیلئے کیسے پیارے انداز میں اس نَوجوان کی اِصلاح فرمائی ۔لہٰذا نیکی کی دعوت دینے والے کو حکمتِ عملی اِخْتِیار کرتے ہوئے تحمل مِزاجی کا مُظاہَرہ کرنا چاہیے کیونکہ ’’ نَرْمی‘‘ سے جو کام ہوتا ہے وہ ’’گرمی‘‘سے نہیں ہوا کرتا اور مُبلِّغ کو تو ’’ موم‘‘سے زِیادہ نَرْم اور بَرْف سے زیادہ ٹھنڈا رہنا چاہئے، ڈانٹ ڈَپَٹ اور جھاڑ جھپٹ کرنے سے کسی کی اِصلاح مُشْکِل سے ہوتی ہے۔اے کاش!ہمیں بھی یہ تَوفِیْق نَصِیْب ہوجائے کہ جب کسی کو گناہوں میں مُبْتَلا پائیں،نَمازوں میں کوتاہی کرتا دیکھیں، جھوٹ، غِیْبت و چُغلی،مُسَلمان کی دل آزاری وغیرہ گناہوں میں مُلَوَّث دیکھیں توپیٹھ پیچھے اُس پر بے جاتنقید کرنے اور اُس کی بُرائی کر کے خُود غیبت کی گہری کھائی میں چھلانگ لگانے کے بجائے، اُس کو گناہوں کے دَلدَل سے نکالنے کی کوشش کریں، نِہایت نَرْمی اور پیار سے اُس کو سمجھانے اورثَوابِ آخِرت کے خَزانے سمیٹنے والے بنیں۔ہم خُلوصِ نیَّت کے ساتھ کسی کو سمجھائیں گے تواِنْ شَآءَ اللہ اِس