Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

نیکی کی دَعوت حِکْمتِ عَمَلی سے دِیجئے!

یہاں ایک وَضاحَت کر دُوں! سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مَا شَآءَ اللہ! بہت بڑی  شخصیّت تھے، آپ کا علمی مَقام و مَرتبہ بہت اُونچا تھا، دُنیا بھر کے بڑے بڑے عُلَما آپ کی علمی شان و شوکت سے مُتَاثِّر(Impress) تھے، پھر اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حضرت ولئ کامِل بھی تھے، آپ نے اس طرح خطیب صاحِب کو ٹوکا اور انہیں نیکی کی دَعوت دی، یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسی بلند رُتبہ شخصیّت ہی کا کام ہے، ہم جیسے عام لوگ اگر یُوں امام مسجد یا خطیب صاحِب کو ٹوکنے بیٹھیں گے تو مسائِل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ ویسے بھی اپنے سے بڑوں کی کسی مُعَاملے میں اِصْلاح کرنی ہو تو  بڑی حکمتِ عملی کے ساتھ، باادَب انداز میں کرنا ہی عقل مندی ہے۔

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کمال حکمتِ عملی

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی اپنے بڑوں اور مُعَزّز شَخصیات کی اِصْلاح کمال حکمتِ عملی سے ہی کیا کرتے تھے۔ مارہرہ شریف اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا پِیْر خانہ ہے، وہاں کے سجّادہ نَشِیْن حضرت مہدی حَسَن میاں رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مَیں جب بھی بریلی آتا تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ میرے لئے خُود کھانا لاتے اور ہاتھ بھی دُھلایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مَیں بریلی پہنچا، مَیں نے سونے کی انگوٹھی (Gold Ring)اور چَھلّے پہنے ہُوئے تھے۔ معمول کے مُطابق اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   میرے ہاتھ دُھلوانے لگے تو فرمایا: شہزادَہ حُضُور! یہ انگوٹھی اور چَھلّے مُجھے دے دِیجئے! مَیں نے اُتار کر دے دئیے۔

پھر بریلی شریف میں شیڈول  پُورا ہونے کے بعد میں بمبئی چلا گیا۔ بمبئی سے جب مارہرہ شریف واپس آیا تو میری بیٹی نے کہا: اَبَّا حُضُور! بریلی شریف کے مولانا صاحِب (یعنی اعلیٰ حضرت