Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

کو سنبھلنا چاہئے، اور جب کوئی نیکی کی بات بتائے تو اپنی اصلاح کرنا چاہیے، کیونکہ جونیکی کی بات سن کر ضد پہ اَڑ جائے ایسا شخص بدترین شخص ہے تفسیرِ نعیمی میں ہے: بد ترین شخص وہ ہے جو نصیحت کی بات یا رَبِّ کریم کا نام سن کر اُلٹا ضِد میں آ جائے۔([1])

نیکی کی دَعْوَت دینے کی عادَت بنائیے!

سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بچپن شریف کی حِکایت سے دوسرا مَدَنی پُھول یہ  مِلا کہ  مُبَلِّغ ہر جگہ مُبَلِّغ ہوتا ہے، ہمیں نیکی کی دَعوت عام کرتے ہی رہنا چاہئے، غَلَطی کس سے نہیں ہوتی؟ اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ   کے عِلاوہ سارے اِنسان غیرِ مَعْصُوم ہیں، کوئی بڑا ہے، چھوٹا ہے، ڈاکٹر ہے، انجینئر ہے، تاجِر(Business man) ہے، گاہَک ہے، سیٹھ ہے یا نوکر ہے، سب سے ہی غَلَطی(Mistake) ہو سکتی ہے، اگر ہم موقَع کی مُنَاسبت سے، سامنے والے کی نَفْسِیات کو سمجھ کر، حِکمتِ عَمَلی کے ساتھ ایک دوسرے کو نیکی کی دعوت دیتے رہیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! غَلَطیوں اور گُنَاہوں میں کمی آہی جائے گی۔

اعلیٰ حضرت نے بے  سَاخْتَہ نیکی کی دَعوت دی

اَلحَمْدُ للہ!   ہمارے آقا اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سَراپا مُبَلِّغ تھے۔ آپ کی ساری زِندگی اُمَّت کی اِصْلاح کرتے ہی گزری۔ دِن ہو، رات ہو، سفر ہو، قیام ہو  ،آپ لکھ کر، بول کر، بیان کے ذریعے، اَپنے عَمَل کے ذریعے بَس نیکی کی دَعوت عام کرتے ہی رہتے تھے۔ یہاں تک کہ نیکی کی دَعوت دینا، بُرائی سے مَنع کرنا اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی فِطْرتِ ثانِیَہ (یعنی طبیعت کا حصہ )بن چُکی تھی۔ سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دُوسرے


 

 



[1]... تفسیر نعیمی،پارہ:2 ،سورۂ بقرہ ،تحت الآیۃ:206 ،جلد:2 ،صفحہ:335۔