Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

سَفَرِ حج کا واقعہ ہے، جُمعَہ کا دِن تھا، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جُمعَہ کی نَماز پڑھنے کسی مَسجِد میں پُہنچے، وَہاں خطیب صاحِب نے دَورانِ خُطبہ ایک جُملہ بولا جو شرعاً دُرُسْت نہیں تھا۔

 نہ شہر اپنا، نہ مُلْک اپنا، پِھر مسجد، بھرا مَجْمَع، خطیب صاحِب خُطبَہ پَڑھ رہے ہیں، خطیب کا بھی ایک اپنا رُعْب ہوتا ہے، اَیسے حالات میں آدَمی کو جِھجک تو ہوتی ہے، بعض دفعہ خوف بھی آتا ہے کہ میں اگر بھرے مَجْمعے میں ٹوک دُوں گا تو لوگ نہ جانے میرے ساتھ کیا رَوِیَّہ(Behavior) اپنائیں گے؟ مگر قُربان جائیے! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طبیعت مُبَارَک ہی ایسی تھی،  بُرائی دیکھنا اور اس پر اِصْلاح نہ کرنا آپ کو گوارا ہی نہیں تھا۔ چُنانچہ جیسے ہی خطیب صاحِب نے خلافِ شریعت جُمْلہ بَوْلا، سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زَبان مُبارَک سے بآوازِ بُلند بےساختَہ نکلا: اَللّٰہُمَّ ہٰذَا مُنْکَر یا اللہ! یہ بُرا ہے۔  

یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ    فرماتے ہیں: حدیثِ پاک میں ہے: جو بُرائی کو دَیکھے اُسے اَپنے ہاتھ سے بدل دے، اگر اِس کی طاقت نہ ہو تو زَبان سے روکے، اگر زَبان سے بھی نہ روک سکتا ہو تو دِل میں بُرا جانے اور یہ اِیمان کا ادنیٰ دَرْجَہ ہے۔([1]) اَلحَمْدُ للہ!   اللہ پاک کی توفیق سے مَیں نے اِس حُکم کی تعمیل درمیانے دَرْجے یعنی زَبان سے روک کر کے اور اللہ پاک کی رحمت کہ کسی کو میرے آڑے آنے کی جُراؔت نہ ہوئی بلکہ اِس طرح نیکی کی دَعوت دینے اور کسی بھی خطرے سے محفوظ رہنے پر وہاں کے عُلَمائے کرام نے مُجھے مُبارَک باد بھی دی۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...مسلم، کتاب الایمان، باب بیان کون النہی عن المنکر،صفحہ :42 ، حدیث :49 ۔

[2]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، صفحہ:  203 بتغیر قلیل۔