Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

اس نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں سُوالات کئے، سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے   بڑی نَرمی سے، پیارکے ساتھ قُرآن و حدیث سے دلائل دے کر اسے سمجھایا۔

اَلحَمْدُ للہ!   وہ شخص جس کشمکش کا شکار تھا، وہ دُور ہو گئی۔ کچھ دِن کے بعد ایک حافِظْ صاحِب اعلیٰ حضرت کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، عَرْض کیا: حُضُور! وہ شخص (جسے عِلْمِ غَیْب کے مسئلے میں اشکالات تھے وہ) جب یہاں سے گیا تو راستے ہی میں کہنے لگا: اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی باتیں میرے دِل نے قُبُول کیں، اب میں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اِن کا مُرِید بنُوں گا۔   ([1])

نرمی سے سمجھانے کے فائدے

ان حافِظ صاحِب نے جب بتایا کہ اُس شخص کو مسئلہ سمجھ آگیا اور اب وہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مُرِیْد ہونا چاہتا ہے، اِس پر سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مدنی پُھول دیتےہوئے فرمایا: دیکھو! نرمی کے جو فوائد(Benefits) ہیں، وہ سختی میں ہر گِز حاصِل نہیں ہو سکتے۔ اگر اُس شخص سے سختی برتی جاتی تو ہر گِز یہ بات نہ ہوتی (یعنی سختی سے سمجھانے پر وہ دُرُسْت مَسئلہ سمجھ نہ پاتا اور دُرُسْت دینی مَسائِل سے زیادہ دُور ہو سکتا تھا)۔ مَزِیْد فرمایا: جن لوگوں کے عقائد مُذَبذَبْ (یعنی ڈانوا             ڈول) ہوں، اُن سے نَرمی برتی جائے تاکہ وہ ٹھیک ہو جائیں۔  ([2])

خیال رہے! اگر کوئی شخص عقائد کے معاملے میں کشمکش کا شِکار ہو تو ہم جیسے عام لوگوں کو چاہئے اس سے بحث مباحثہ نہ کریں بلکہ اسے کسی عاشقِ رسول مفتی صاحِب کی خدمت میں لے جائیں، مفتی صاحب قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھائیں گے تو اِنْ شَآءَ


 

 



[1]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،صفحہ:90  بتغیر۔

[2]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،صفحہ:90 ۔