Book Name:Behtar Kon?
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جو لوگوں کے مال قرض لے جس کے ادا کر دینے کا پختہ ارادہ رکھے تو اللہ پاک اس سے ادا کرا ہی دیتا ہے اور جو ان کے برباد کرنے کا ارادہ کرے تواللہ پاک اس پر بربادی ڈالتا ہے ۔([1])
نیک آدمی کا قرض ادا ہو ہی جاتا ہے
مشہور مفسرِ قرآن،حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی جس کی نیت قرض لیتے وقت ہی ادا کرنے کی نہ ہو، پہلے ہی سے مال مارنے کا اِرادہ ہو، ایسا آدمی بے ضرورت بھی قرض لے لیتا ہے اور ناجائز طور پر بھی۔ یہ حدیث بہت سی ہدایتوں پر مشتمل ہے اور تجربہ سے ثابت ہے کہ نیک آدمی کا قرض ادا ہو ہی جاتا ہے خواہ زندگی میں خود ادا کرے یا بعد موت اس کے وارِث ادا کریں، اگر یہ بھی نہ ہو تو بروزِ قیامت رب کریم ایسے مقروض کا قرض اس کے قرض خواہ سے معاف کرا دے گا یا قرض خواہ کو قرض کے عِوض جنت کی نعمتیں بخش دے گا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اس دُنیا میں انسان کو قرض لینے کی ضرورت پڑتی ہی رہتی ہے، پکّی نیت بنائیں کہ جب بھی قرض لیں گے، سچّے دِل سے، واپس ادا کر دینے کی نِیّت سے قرض لیں گے، جس کی نِیّت سچّی ہو، اللہ پاک اس کے لئے راہیں آسان فرما ہی دیتا ہے۔