Book Name:Behtar Kon?
کینہ ہو، نہ بغض ہو، نہ حَسَد جلن ہو، وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک کے پیشِ نظر اب ہم غور کر لیں، کیا ہمارے پاس سچّی زبان اور پاکیزہ دِل ہے؟ اگر ہم سچ بولنے کے عادِی ہیں، جھوٹ سے کوسوں دُور رہتے ہیں، دِل میں حَسَد، بغض، کینہ وغیرہ نہیں رکھتے تب تو اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے، اللہ نہ کرے اگر ایسا نہیں ہے، جھوٹ بولنے کی بھی عادَت ہے، دِل میں بغض و کینہ یا حَسَد وغیرہ بھی رکھتے ہیں تو ہمیں ڈر جانا چاہئے کہ جھوٹ گُنَاہوں کا سرچشمہ ہے، جھوٹ گُنَاہ ہے اور گُنَاہ آدمی کو جہنّم میں پہنچا دیتا ہے۔ اسی طرح جس دِل میں بغض ہو، کینہ ہو، حسد کی بیماری ہو، وہ دِل بھی بہت ناپاک ہے اور ایسے دِل والا جنّت سے محروم بھی ہو سکتا ہے۔
اللہ پاک قُرآنِ کریم میں اِرشاد فرماتا ہے:
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَۙ(۸۸) اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ(۸۹) (پارہ:19، سورۂ شُعَرَاء، آیت:88-89)
ترجَمہ کنز العرفان : جس دِن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے مگر وہ جو اللہ کے حُضُور سلامت دِل کے ساتھ حاضِر ہوگا۔
معلوم ہوا قیامت کے دِن نہ مال کام آئے گا، نہ اَوْلاد کام آئے گی، قیامت کے دِن قلبِ سلیم کام آئے گا۔ قلبِ سلیم کیا ہے؟ *وہ دِل جو کفر و شرک سے پاک ہو *جس دِل میں بدعقیدگی نہ ہو *وہ دِل جو باطنی بیماریوں سے پاک ہو *جس میں حسد نہ ہو *بغض