Book Name:Farooq-e-Azam Ki Nasihatain
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ یہ ظاہِری لباس ہے، اس کے لیے ہم اتنا اہتمام کرتے ہیں، ایک لباس اور بھی ہے، وہ کونسا ہے؟ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ لِبَاسُ التَّقْوٰىۙ-ذٰلِكَ خَیْرٌؕ (پارہ:8، سورۂ اعراف:26)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اور پرہیزگاری کا لباس سب سے بہتر ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: جیسے ظاہِری لباس جسم کو سردی گرمی وغیرہ سے بچاتا ہے، یونہی تقویٰ آدمی کو آخرت کے عذاب اور رُسوائی سے بچاتا ہے، اس لیے اسے لباس فرمایا گیا۔([1])یعنی اے آدم کی اَوْلاد...!! صِرْف ظاہِری لباس پر قَناعَت مت کرو! اپنے دِل اور رُوح کو بھی لباس پہناؤ! تقویٰ تمہارے دِل کا لباس ہے جو ظاہِری لباسوں سے افضل ہے۔ ([2])
مشہور مُفَسِّر ِقرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہفرماتے ہیں: اس آیت میں لباسِ تقویٰ کو افضل لباس فرمایا گیا ہے۔ اس کی چند وجہیں ہیں: (1): ظاہِری لباس پھٹ جاتا ہے، تقویٰ کا لباس ہمیشہ ہمیشہ تک ساتھ رہتا ہے (2): ظاہِری لباس ہر مسلمان و غیر مسلم کو مِل جاتا ہے مگر تقویٰ کا لباس خاص پیاروں ہی کو نصیب ہوتا ہے (3): تیسرا فرق یہ ہے کہ ظاہِری لباس ہر جگہ مِل، کارخانوں میں مِل جاتا ہے مگر تقویٰ کا لباس مدینہ پاک میں بنتا ہے، اَوْلیائے کرام کے آستانوں سے ملتا ہے۔ ([3])
طیبہ سے منگائی جاتی ہے، سینوں میں چھپائی جاتی ہے
توحید کی مئے پیالوں سے نہیں، آنکھوں سے پِلائی جاتی ہے