8 Janwar, 4 Naseehatain

Book Name:8 Janwar, 4 Naseehatain

اِن جانوروں میں اللہ پاک نے یہ دونوں قسم کی غذائیں رکھی ہیں۔

*بھیڑ  اور اس کا مُذَکَّر، یہ حُسْنِ اَخْلاق والا جانور ہے  *ہمیں گھوڑے کی آواز تنگ کر دیتی ہے *گدھے کی کان پھاڑ آواز کو تو قرآنِ کریم میں بُری آواز کہا گیا ہے *اِسی طرح دیگر جانور جب بولتے ہیں تو اُونچا بولتے ہیں، بعض دفعہ اُن کی آواز سے آدمی تنگ ہو جاتا ہے مگر آپ بھیڑ کو کبھی ایسے بولتے نہیں دیکھیں گے، یہ شریف جانور ہے، اپنی آواز سے بھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا *آپ نے دیکھا ہو گا؛ گائے وغیرہ بڑے جانور کی جب قربانی کرتے ہیں تو بعض دفعہ یہ چُھوٹ کر بھاگتے ہیں، لوگوں کو تکلیف بھی پہنچا دیتے ہیں لیکن بھیڑ کے متعلق آپ ایسا واقعہ کبھی نہیں سُنیں گے۔ اِسی لیے علّامہ قُشَیْرِیْ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے لکھا: بھیڑ وہ جانور ہے، جو اپنے دُشمن کو بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔([1]) معلوم ہوا؛ بھیڑ حُسْنِ اَخْلاق والا جانور ہے۔

*بکری کی طرف آجائیے! بکری اور اُس کا مُذَکَّر؛ یہ عاجِزی والا جانور ہے، بَھولا بَھالا جانور ہے، اِس کی اندر اِتنی عاجِزی پائی جاتی ہے کہ بکری کی کھال کو سُکھا لیں اور اُس پر بیٹھنے کی عادَت بنا لیں، اُس کی کھال پر بیٹھ جانے سے بندے کے اندر عاجِزی آجاتی ہے۔

مولانا رُوم  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:

نَفْسِ کَسْ رَا فِرْعَوْن نَیْست

لَیْکْ اُوْ رَا عَوْن کَسْ رَا عَوْن نَیْست

مفہوم: کون ہے جس کے اَندر کا نفس فرعون نہیں ہے، فرق یہ ہے کہ اُس فرعون کو تاج مِلا تھا، اِس فرعون کو تاج و تخت میسر نہیں ہے۔


 

 



[1]... تفسیر قشیری، پارہ:8، سورۂ انعام، زیرِ آیت:142، جلد:1، جز:2، صفحہ:163 ماخوذًا۔