Book Name:8 Janwar, 4 Naseehatain
یہ 8جانور ہی کیوں مقرّر کئے گئے۔ اِس کا جواب یہ ہے کہ اِن جانوروں میں اور انسانوں میں فطرتی مطابقت (Natural Similarly) پائی جاتی ہے۔ اللہ پاک نے یہاں 2صفات کا ذِکْر فرمایا:
وَ مِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَةً وَّ فَرْشًاؕ- (پارہ:8، الانعام:142)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور مَوَیْشیُوں میں سے کچھ بُوجھ اُٹھانے والے اور کچھ زمین پر بچھے ہوئے جانور (پیدا کئے)۔
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: "سے اِنسان کی اُن قُوّتوں کی طرف اِشارہ ہے، جو رُوح کو پاک کرتی ہیں اور Oسے اُن قوتوں کی طرف اِشارہ ہے جو جسم کو تَقْوِیت بخشتی ہیں،([1]) مثلاً *ہم کھانا کھاتے ہیں، اِس سے جسم کی طاقت بحال رہتی ہے، کھانے کے اَوْقات مُقَرّر رکھتے ہیں، ورزش کرتے ہیں، اِس سے ہمارا جسم تندرست رہتا ہے *اِسی طرح ہم نماز پڑھتے ہیں، اللہ و رسول کی اِطاعت کرتے ہیں، ذِکْر و دُرود کرتے ہیں، اِس سے ہماری رُوح کو طاقت ملتی ہے تو یہ 2صفات اِنسان کی 2طاقتوں کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔ اللہ پاک نے ان جانوروں کی یہ 2صفات ذِکْر کر کے فرمایا:
كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ (پارہ:8، الانعام:142)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اللہ نے تمہیں جو رِزْق عطا فرمایا ہے اس میں سے کھاؤ۔
علّامہ قُشَیْرِیْ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: غِذائیں 2طرح کی ہیں (1):ایک وہ غذا جو ہمارے جسم کو طاقت دیتی ہے (2):دوسری وہ غذا جو ہماری رُوح کو طاقت بخشتی ہے۔([2])