Book Name:Sayyida Hajra Ka Zikr e Khair
تیسری ہستی بھی ہیں، اُس قربانی میں اُن کا جو کردار تھا، وہ بھی بہت ہی بےمثال اور قابِلِ تَقْلِیْد تھا۔ وہ ہستی کون ہیں؟ وہ ایک خاتُون ہیں، حضرت اِسْماعیل علیہ السَّلام کی والِدَہ محترمہ ہیں، حضرت اِبراہیم علیہ السَّلام کی زَوْجہ مُحترمہ ہیں اور ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مُصطفٰے صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی دادی صاحِبہ ہیں۔ اُن کا نام مبارَک ہَاجرہ رحمۃُ اللہِ علیہا ہے۔
حضرت ہاجرہ رحمۃُ اللہِ علیہا شہزادی تھیں، پِھر کسی وجہ سے قید ہو گئیں، اُس وقت کے مِصْرِی بادشاہ نے آپ کو قیدی بنایا۔ روایات میں ہے: وہ جو بادشاہ تھا، اُس نے آپ رحمۃُ اللہِ علیہا کی عِصْمَتْ پر مَعَاذَ اللہ! ہاتھ بڑھانے کی ناپاک کوشش کی تھی۔
مگرقربان جائیے! وہ مَحْبُوبِ کریم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جن کے مبارَک لباس پر مکّھی بیٹھے، رَبِّ رَحمٰن کو یہ بھی مَنْظُور نہیں ہے، اُن کی دادِی صاحِبہ رحمۃُ اللہِ علیہا کے ساتھ کوئی ناپاک ایسی حرکت کرے، اُس قادِرِ مُطْلَقْ کو کیوں کر مَنْظُور ہو سکتا تھا۔ چُنانچہ جیسے ہی اس غیر مُسْلِم بادشاہ نے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اُس کا ہاتھ شَلْ ہو گیا، وہ اپنے غلط اِرادے سے باز آیا، ہاتھ پِھر ٹھیک ہو گیا، دوبارہ اُس نے ہاتھ بڑھایا تو ہاتھ پِھر شَلْ ہو گیا، 2، 3مرتبہ ایسا ہی ہوا، آخِر وہ سمجھ گیا کہ سیّدہ ہاجرہ رحمۃُ اللہِ علیہا کوئی عام ہستی نہیں ہیں، یہ اللہ پاک کے ہاں بڑا مَقام رکھتی ہیں۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! سیدہ ہاجرہ رحمۃُ اللہِ علیہا ایسے اُونچے مَقام والی ہستی ہیں کہ وہ مقام جہاں اُن کے قدم لگے تھے، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اُس مقام کا بھی ذِکْر فرمایا ہے۔ جس مقام پر اُن کے قدم مبارَک لگے، قرآنِ کریم نے اس مقام کی تعظیم کرنے کو دِل کا تَقْویٰ قرار دیا ہے۔