Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

تجھ کو پرکھتا ہے یہ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ

سلسلۂ روز و شَبْ صَیرَفئ کائنات

اَوَّل و آخر فنا، باطن و ظاہِر فنا

نقشِ   کہن   ہو   کہ   نَو،   منزلِ   آخر   فنا([1])

وضاحت: دِن رات کا یہ سلسلہ کوئی عام چیز نہیں، اسی سے حادثات و واقعات کے نقش بنتے ہیں، یہی زندگی اور موت کی اَصْل ہے، اسی سے میری اورآپ کی پرکھ ہوتی ہے، اسی کے ذریعے دُنیا کے رنگ بدل بھی رہے ہیں، اُبھر بھی رہے ہیں، آہ! یہی دِن رات کا سلسلہ پیغام دیتا ہے کہ پہلے والے بھی فانی ہیں، بعد والے بھی فانی ہیں، جو کچھ ظاہِر ہے وہ بھی فانی ہے، جو چھپا ہوا ہے، وہ بھی فانی ہے، پُرانے نقش، پُرانے کھنڈرات بھی فانی ہیں اور نئے آنے والے بھی فانی ہیں، سب کی ایک ہی منزل ہے، سب اسی طرف دوڑ رہے ہیں اور وہ منزل کیا ہے؟ فَنَا۔

یہاں سب کچھ فانی ہے...! رات کے بعد دِن، دِن کے بعد رات، ایک ہفتے کے بعد دوسرا ہفتہ، ایک مہینے کے بعد دوسرا مہینا، ایک سال کے بعد نیا سال آکر یہی بتاتا ہے، یہی پیغام دیتا ہے کہ یہاں سب فانی ہیں...!

دنیا فانی ہے اہلِ دنیا فانی       شہر و بازار و کوہ و صحرا فانی

دل شاد کریں کس کے نظّارہ سے حسنؔ   آنکھیں فانی ہیں یہ تماشا فانی([2])

پیارے اسلامی بھائیو! ابتدا میں ہم نے پارہ: 19، سورۂ فرقان کی آیت: 62 سننے کی سَعَادت حاصِل کی، اس میں ہمیں بتایا گیا کہ دِن رات کے اس سلسلے میں حکمت کیا ہے؟


 

 



[1]... کلیاتِ اقبال، بال جبریل، مسجدِ قرطبہ، صفحہ:419-420 ملتقطًا۔

[2]... ذوقِ نعت، صفحہ:303۔