Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

ہے،([1]) روزِ قیامت جب تم اللہ پاک کے حُضُور حاضِر کئے جاؤ گے تو تمہارے پاس کیا بہانہ ہو گا؟ اس غفلت اور گُنَاہوں بھری زِندگی کا کیا عُذْر پیش کرو گے...!

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔کاش! ہم عبرت و نصیحت لینے والے بن جائیں۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دُنیا چھوڑ جانا ہے     بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے

تُو اپنی موت کو مت بُھول، کر سامانا چلنے کا  زمیں کی خاک پر سونا ہے، اینٹوں کا سرہانا ہے

عزیزا! یاد کر جس دِن عزرائیل آئیں گے        نہ جاوے کوئی تیرے سنگ، اکیلا تُو نے جانا ہے

غُلامؔ اک دم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غُرّہ    خُدا کی یاد کر ہر دَم کہ جس نے کام آنا ہے

(3):تیسراسبق: شکر

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے مزید فرمایا:

اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا(۶۲) (پارہ:19، الفرقان:62)

ترجمہ کنزُ العِرفان: یا جو (اللہ کا) شکر ادا کرنا چاہتا ہے۔

یہ تیسرا سبق ہے؛ یعنی دِن رات کے بدلنے سے نصیحت وہی لیتا ہے، اس کو غنیمت وہی جانتا ہے جس کے دِل میں جذبۂ شکر موجود ہے۔ لہٰذا ہمیں شکر گزاربننا چاہئے۔

ہم ذرا غور کریں؛ ہمارے اِرْدگرد کے کتنے ایسے لوگ ہیں جوپچھلے سال ہمارے ساتھ تھے مگر اس سال وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں، قبروں میں پہنچ چکے ہیں۔ کیا یہ شکر کا مقام نہیں ہے کہ ہماری سانسیں ابھی تک چل رہی ہیں، ہم ابھی زندہ ہیں، ابھی توبہ


 

 



[1]... لطائف المعارف، صفحہ:407۔