Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

کاموقع موجود ہے، ابھی نیکیاں کر کے اللہ پاک کو راضِی کرنے اور اس کاقرب پانے کا موقع میسر ہے۔ یقیناً یہ شکر کا مقام ہے۔

اس دُنیا میں ایک سانس کی اہمیت

ہم اَصْل میں اس زندگی کی قیمت نہیں پہچانتے۔حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کَشْفُ الْمَحْجُوب میں لکھا ہے کہ اس دُنیا کی ایک سانس آخرت کی ہزار سانسوں سے بہتر ہے۔([1])

کیوں؟ اس لئے کہ *اس ایک سانس کے ذریعے ہم تَوبہ کر کے سارے گُنَاہ معاف کروا سکتے ہیں *اس ایک سانس کے ذریعے نیکی کر کے ہم اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کر سکتے ہیں *اس ایک سانس میں سُبْحٰنَ اللہ، الحمد للہ، اللہُ اکبر پڑھ کر ہم جنّت میں درخت لگوا سکتے ہیں *اس ایک سانس میں درودِ پاک پڑھ کردس نیکیاں کما سکتے ہیں، 10گُنَاہ معاف کروا سکتے ہیں، 10درجات بلند کروا سکتے ہیں۔ اگر یہ سانس ٹوٹ گئی اور ہم موت کے رستے قبرکی سیڑھی اُتر گئے تو یہ موقع ختم ہو جائے گا، پِھر ہم چاہیں گے کہ ہمیں دوبارہ دُنیا میں بھیج دیا جائے مگر تب مہلت نہیں دی جائے گی۔ اس لئے ہم ابھی زندہ ہیں، نیاسال دیکھنانصیب ہو رہا ہے، یہ وقتِ سرکشی نہیں، مقامِ شکر ہے۔

جنّت میں پہلے جانے کا سبب

بہت بلند رُتبہ صحابئ رسول حضرت طلحہ بن عبید اللہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ 2 شخص بارگاہِ رِسالت میں حاضِر ہوئے، دونوں نے کلمہ پڑھا اور درجۂ صحابیت پر فائِز ہو


 

 



[1]... کَشْفُ الْمَحْجُوب،صفحہ:274 ۔