Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

یعنی دِن اور رات ایک دوسرے کے نائِب ہیں۔([1]) مطلب یہ کہ رات کے بعد دِن کا آنا، ایک ہفتے کے بعد دوسرے ہفتے کا، ایک مہینے کے بعد دوسرے مہینے کا، ایک سال کے بعد نئے سال کا آنا اس لئے نہیں کہ ہم جشن منائیں، فضولیات میں کھو جائیں، گُنَاہوں کے بازار گرم کر دیں، خُرافات میں پڑ جائیں، غفلت میں بڑھ جائیں بلکہ یہ ایک بیداری کا موقع ہے، یہ اس لئے ہے کہ ہم اپنی پچھلی کوتاہیوں پر شرمندہ ہوں، اپنی کمیوں کو پہچانیں، اپنی خامیوں کا احساس کریں اور نئے دِن، نئے ہفتے، نئے مہینے اور نئے سال میں ان کمیوں، کوتاہیوں اور خامیوں کودُور کرنے میں مَصْرُوف ہو جائیں۔

رات کی قضا دِن میں کر لو!

حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ رات کو تِلاوت نہ کر پائے۔ (یقیناً آپ اس پر غمگین ہوئے ہوں گے، چنانچہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے تو) رسولِ کائنات، فخر مَوْجُوْدَات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اے اِبْنِ خطّاب! اللہ پاک نے تمہارے لئے ایک آیت نازِل فرمائی، ارشاد ہوتا ہے:

وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّكَّرَ (پارہ:19، الفرقان:62)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا(یہ) اس کیلئے (نشانی) ہےجو نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے۔


 

 



[1]... تفسیر بیضاوی، پارہ:19،سورۂ فرقان، زیر آیت:62، جلد:4، صفحہ:129۔داراحیاء التراث شاملہ۔