Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

5نیکیاں کی تھیں، آج بھی 5 ہی نیکیاں کیں، نیکیوں میں اِضافہ نہ ہوا، یا کل گُنَاہوں میں گزرا تھا، آج بھی گُنَاہوں ہی میں گزرا، توبہ نہ کی، ایسا شخص) دھوکے میں ہے اور جس کا آج کل سے زیادہ بُرا ہو، وہ ملعون ہے۔([1])

صِدِّیقین کا ایک پیارا وَصْف

عُلَمائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم  فرماتے ہیں: صِدِّیقین (یعنی بہت بلند رُتبہ اولیائے کرام) اس بات سے حیا کرتے ہیں کہ ان کا آج کا دِن کل جیسا گزرے (یعنی وہ ہر دِن نیکیوں میں کچھ نہ کچھ اِضافہ ہی کرتے ہیں)۔ ([2])

کاش! ہمیں بھی نصیحت ملے، ہم بھی عبرت لیں، فِکْرِ آخرت اپنائیں، ایک سال تو ختم ہونے کے قریب ہے، آیندہ سال ہم بدل جائیں، اپنے اَخلاق، کردار، عادات میں تبدیلی لائیں، نیا سال اچھے انداز میں، گُنَاہوں سے بچتے ہوئے، نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں۔

اپنا جائزہ لے لیجئے!

لہٰذا نیا سال شروع ہونے والا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے پچھلے سال کا جائِزہ لے لیں *حساب لگائیے کہ پچھلے سال کتنی نمازیں قضا ہوئیں، آج ہی سے اُن کی قضا بھی شروع کر دیں اور اس کوتاہی پر توبہ بھی کر لیں *گزشتہ سال رمضان المبارک کے کتنے روزے چُھوٹ گئے تھے، اُن کی بھی جلد از جلد قضا کر لیں *پچھلے سال تِلاوت میں کتنی کمی رہی، اس سال اسے پُورا کیا جائے *پچھلے سال درودِ پاک پڑھنے میں سُستی رہی، اس سال اس سُستی کو دُور کیا جائے*کون کون سی نیکیاں ہیں،جو میں پچھلے سال نہیں کر پایا، اس سال وہ نیکیاں


 

 



[1]... لطائف المعارف، صفحہ:400۔

[2]... لطائف المعارف، صفحہ:400۔