Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

ویسے بھی چاہے ہم سو سال بھی زِندگی گزار لیں، آخر ایک نہ ایک دِن تو مرنا ہی ہے، اس دُنیا کو چھوڑنا، جو کمایا یہیں چھوڑ کر قبر میں اُترنا اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہی پڑے گا۔

گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے    قبر میں تنہا قیامت تک رہے

قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار   مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بیشمار

یاد رکھ!میں ہوں اندھیری کوٹھڑی تجھ کو ہو گی مجھ میں سُن! وحشت بڑی

میرے اندر تُو اکیلا آئے گا      ہاں! مگر اعمال لیتا آئے گا

گھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا       بے عمل! بے انتہا گھبرائے گا

کام مال و زر نہیں کچھ آئے گا غافل انساں! یاد رکھ پچھتائے گا([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دِن اور رات خزانے ہیں

ولِیِ کامِل حضرت مالِک بن دِینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: بے شک یہ دِن اور رات 2 خزانے ہیں، پَس غور کرو کہ ان خزانوں کو کہاں خرچ (Spend)کر رہے ہو؟([2])

آہ! میری زِندگی کا ایک دِن کم ہو گیا

حضرت مُفَضَّل بن یُوْنُس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معمول مُبارَک تھا: جب رات ہوتی تو فرماتے: آہ! میری زِندگی کا ایک دِن کم(Minus) ہو گیا۔ جب صبح ہوتی تو فرماتے: آہ! میری زِندگی کی ایک رات کم ہو گئی۔ جب آپ کا آخری وقت آیا تو آپ رونے لگے، پھر فرمایا: میں جانتا ہوں کہ مجھ پر آفتوں سے بھرا ہوا دِن آنے والا ہے، آہ! وہ دِن شدید غم والا ہے،


 

 



[1]... وسائل بخشش، صفحہ:711-712 ملتقطًا۔

[2]...موسوعہ ابن ابی الدنیا،کتاب کلام اللیالی و الایام،جلد:8،صفحہ:336۔