Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

Book Name:Umer Yun Hi Tamam Hoti Hai

(Sustenance) اور نہ جانے کتنے لوگوں کے لئے موت(Death) کا پیغام ساتھ لے کر آئے گا، ہو سکتا ہے تُو بھی انہی میں شامِل ہو جنہیں موت کا پیغام ملنے والا ہے، پھر اگر مزید زِندگی ملی تو تیرے کمزور و ناتواں دِل پر غربت، بیماری اور آفات کا غم طاری رہے گا، جب تجھے اتنے سارے دُنیاوی غم ہوں گے تو تیرا دِل فِکْرِ آخرت کی طرف کیسے متوجہ ہو گا؟ یاد رکھ! ہر گُزرتا دِن تیری عُمر کو کم کرتا چلا جا رہا ہے، لیکن تجھے کوئی پرواہ نہیں، وہ شخص آخرت کے لئے کیا تیاری کرے گا جس کی دُنیاوی خواہشات ہی پُوری نہیں ہوتیں؟ کتنا نادان اور عجیب ہے وہ مسلمان جسے یقین ہے کہ یہ دُنیا فانی ہے، آخرت باقی رہنے والی ہے، پھر بھی باقِی رہنے والی زِندگی کو چھوڑ کر فانی زِندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کے غم میں الجھا ہوا ہے۔([1])

آخرت کی فِکْر کرنی ہے ضرور   زِندگی اک دِن گزرنی ہے ضرور

جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور     قبر میں میت اترنی ہے ضرور

ایک دِن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! بات واقعی سچی ہے، ہمیں دُنیاوی فکریں ایسی لپٹی ہیں کہ فِکْرِ آخرت کا تو وقت ہی نہیں ملتا، ہر وقت بس دُنیا کمانے ہی کی فِکْر ہے، جنّت کمانے، آخرت بہتر بنانے اور قبر میں روشنی کا سامان کرنے کا تو کبھی خیال ہی نہیں آتا!! آہ! یہ غفلت...! ذرا تَصَوُّر تو باندھئے! یہ دُنیا کتنی دیر کی ہے۔ کیا معلوم؛ آج کی رات ہماری زِندگی کی آخری رات ہو، کیا معلوم؛ اگلے ہی لمحے حضرت مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لے آئیں اور ہمیں کل کا سورج دیکھنا بھی نصیب نہ ہو...!


 

 



[1]...عیون الحکایات،صفحہ:364 ملخصًا۔