Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

عرض کیا: ہمیں   نصیحت فرمائیےتو انہوں   نے فرمایا: * تم میں   سے جو تندرست(Healthy) ہے اسے بیماری لگے گی جو اسے مصیبت زدہ (Distressed)کر دے گی*جوان کو بڑھاپا آئے گا جو اسے فنا کر دے گا*اور بوڑھے کو موت آجائے گی جو اسے ہلاک کر دے گی *   کیا انجام ویسے نہیں   جیسےتم سن رہے ہو؟* کیا کل روح جسم سے جُدا نہیں   ہوگی؟ *  کیا بندہ اپنے اہل اور مال(Family & Wealth) سے دور نہیں   ہو گا؟* کیا کل کفن میں   نہیں   لپٹا ہوگا؟* کیا کل قبر میں   نہیں   ہوگا؟* کیا جن کے لئے بندہ کوشش کرتا رہتا اور غمگین ہوتا تھا ان دلوں   سےاس کی یادمٹ نہیں   جائےگی؟ * اے انسان! جب تجھے موت آئے گی تو تُو نہ کسی آنے والے کااستقبال کر سکے گا،  نہ کسی کی ملاقات (Meeting) کو جا سکے گا* نہ کسی سے بات کر سکے گا *  تجھے پکارا جائے گا مگر تُو جواب نہیں دےسکےگا * بیشک تیرے  حق میں   شہر وِیران (Deserted)  ہو گئے * تیری آنکھیں   کھلی کی کھلی رہ گئیں *روح پرواز کر گئی*تیری اولاد (Children) دُوسروں کے رحم وکرم پر رہ  گئی۔([1])

مالِ وراثت سامانِ عشرت نہیں، باعِثِ عبرت ہے

حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے آخری خطبے میں فرمایا:اے لوگو! تمہارے  پاس جو مال ہے وہ مرنے والوں کا چھوڑا ہوا ہے ، بالآخر تم بھی اسے یہیں چھوڑ جاؤگے، کیا تم نہیں جانتے کہ تم روزانہ صبح یاشام کے وَقت اس دنیا سے رخصت ہونے والے کے جنازے میں پیچھے پیچھے چلتے ہو، تم اسے قَبر کے اس گڑھے میں اُتار آتے ہو جہاں نہ بچھونا ہے نہ تکیہ، یہ مرنے والا اپنا سارا مال ومَتاع (Possession)یہیں چھوڑجاتا


 

 



[1]... حلیۃ الاولیا،جلد:6،صفحہ:331 ،رقم:8812۔