Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

آس پاس 99 موتیں منڈلاتی رہتی ہیں، اگر ان سے بچ جائے تو بڑھاپے کوپہنچ جاتا ہے حتی کہ موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے ۔([1])

مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:  یعنی انسان کے لئے اسبابِ موت بے شمار(Countless) ہیں،ہر گھڑی موت سر پر کھڑی ہے لیکن اگر اللہ پاک کے حکم سے ان سب سے بچ گیا تو آخر بڑھاپا تو آئے گا ہی جس کے بعد موت یقینی (Confirm)ہے۔([2])  

نصیحت کے لئے سفید بال ہی کافی ہیں

کہتے ہیں: اىک بادشاہ نے اپنے گھر مىں اىک تابوت رکھا  ہوا  تھا جسے دىکھ کر وہ  اپنی موت کو ىاد کیا  کرتا تھا۔  اىک بار جب  اُس نے آئىنے میں اپنا چہرہ دىکھا تو اسے اپنی داڑھى مىں اىک سفىد بال نظر آىا، اُس نے کہا: اب ىہ تابوت اُٹھا لیا جائےکہ اب  مجھے اِس کى حاجت نہىں ہے کیونکہ مىرى داڑھى مىں سفىد بال آ گىا ہے جو موت کا قاصد ہےلہٰذا اَب  مىں اپنے سفىد بال کو دىکھ کر موت کو ىاد کرلىا کروں گا۔([3])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سفید بال سے عبرت حاصل کرنے والے بزرگ

حضرت عبد اللہ بن ابونُوح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: میں نے مسجدِ نبوی شریف میں


 

 



[1]... ترمذی،کتاب:القدر،صفحہ:519 ،حدیث:2150۔

[2]... مرآۃ المناجیح،جلد:2،صفحہ:424۔

[3]... ملفوظاتِ امیرِ اہلسنت ،قسط:34،اداسی کا علاج،صفحہ:17۔