Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان سننے کی نیتیں

فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم:اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے! *عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا  * با اَدب بیٹھوں گا *دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا  *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا  *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے  کی کوشش کروں گا۔

موت تاک میں  ہے

 حضرت اِیَاس بن قَتَا دہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   اپنی قوم کے سردار(Head) تھے ۔ایک دن آپ نے اپنی داڑھی میں  ایک سفید بال دیکھا تو دُعا کی :یَا اللہ پاک!میں  اچانک ہونے والے حادِثات سے تیری پنا ہ چاہتا ہوں،مجھے معلوم ہے کہ موت میری تاک میں  ہے اور میں  اس سے بچ نہیں  سکتا ،پھر وہ اپنی قوم کے پاس تشریف لے گئے اور فرمانے لگے:اے بنو سعد!میں  نے اپنی جوانی تم پر وَقْف (Dedicate)کر دی تھی، اب تم میرا بُڑھاپا مجھے بخش دو،پھرآپ اپنے گھر تشریف لائے اور عبادت میں  مصروف ہو گئے، یہاں  تک کہ آپ کا وِصال ہو گیا۔([2])


 

 



[1]...جامع صغیر، صفحہ:81، حدیث:1284۔

[2]... بحر الدموع ،صفحہ:112۔