Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

جنازے کے احکام

پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!شَیْخِ طریقت،اَمیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ”مردے کے صدمے“سےجنازےکے احکام کے بارے میں سُنتے ہیں: پہلے 2 فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ملاحَظَہ کیجئے:(1)جب کوئی جنّتی شخص فوت ہوجاتا ہے،تو اللہ پاک حَیا فرماتا ہےکہ اُن لوگوں کو عذاب دے جو اِس کا جنازہ لے کر چلے اور جو اِس کے پیچھے چلے اور جنہوں نے اِس کی نمازِ جنازہ ادا کی۔(فِردَوس الْاخبار،۱/۲۸۲،حدیث ۱۱۰۸)(2)بندۂ مومِن کو مرنے کے بعد سب سے پہلی جزا یہ دی جائے گی کہ اُس کے تمام شرکائے جنازہ کی بَخْشِش کردی جائے گی۔(مُسندُ البزار، ۱۱/ ۸۶، حدیث: ۴۷۹۶)* جنازے میں رضائے اِلٰہی،فَرْض کی ادائیگی،مَیِّت اور اُس کے عزیزوں کی دلجوئی وغیرہ اچّھی اچّھی نیّتوں سے شرکت کرنی چاہیے۔*جنازے کے ساتھ جاتے ہوئے اپنے اَنجام کے بارے میں سوچتے رہیے کہ جس طرح آج اِسے لے چلے ہیں،اِسی طرح ایک دن مجھے بھی لے جایا جائے گا،جس طرح اِسے مِٹّی تلے دَفن کیا جانے والا ہے،اِسی طرح میری بھی تدفین عمل میں لائی جائی گی۔اِس طرح غَوْر و فِکْر کرنا عبادت اور کارِ ثواب ہے۔*جنازے کو کندھا دینا کارِ ثواب ہے،حدیثِ پاک میں ہے:’’جو جنازہ لے کر چالیس قدم چلے اُس کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔“ایک اورحدیث شریف میں ہے:’’جو جنازے کے چاروں پایوں کو کندھا دے اُس کی مُستَقِل مغفِرت فرما دے گا۔“(جوہرہ،ص۱۳۹،دُرِّمُختار،۳/۱۵۸،۱۵۹ ،بہارِ شریعت،۱/۸۲۳)

( اعلان :)

جنازے کے بقیہ احکام  تربیتی حلقوں میں بیان کیے جائیں گے،لہٰذا ان کو  جاننے کیلئے