Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

صالح! مجھ سے نصیحت حاصل کر! مجھ میں   فلاں   فلاں   لوگ رہتے تھے، اب وہ سب مٹی میں دَفْن(Buried) ہیں۔حضرت ابو سائب عبدی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: اسی طرح آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک ایک گھر گنواتے رہے، یہاں تک کہ ہمارے گھر تک پہنچ گئے۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو!غور فرمائیے!یہ ہمارے بزرگانِ دین،اللہ پاک کے نیک بندے، کس کس انداز میں عِبْرت لیا کرتے تھے۔ آہ!ایک ہم ہیں*وِیْران گھر * چولہے میں جلتی آگ*سُورج کی دُھوپ(Sunshine)*سردی،گرمی وغیرہ سے عِبْرت لینا تو دُور کی بات ہے*ہماری آنکھوں کے سامنے جنازے اُٹھتے ہیں، ہم عِبْرت نہیں لیتے*خُود اپنے ہاتھوں سے مُردَے قبر میں اُتارتے ہیں،تب عِبْرت نہیں لیتے*فلاں بن فُلاں اچھا بھلا تھا، اچانک ہارٹ اٹیک(Heart Attack) ہوا اور موت کے گھاٹ اُتر گیا*فُلاں نوجوان  روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گیا، ایسی بیسیوں خبریں ہم سنتے رہتے ہیں، پھر بھی ہم اپنی موت کو یاد نہیں کرتے، عِبْرت نہیں لیتے۔ کاش! ہم عِبْرت لینے اور قبر و آخرت کو یاد کرنے والے بن جائیں۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(1):اٹھتے جنازے موت کے قاصِد ہیں

ایک مرتبہ حضرت مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد  عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام  نے ان سے موت کے قاصِدوں کے متعلق پوچھا تو حضرت مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام  نے عَرْض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام ! آپ کے


 

 



[1]... حلیۃ الاولیاء،جلد:6 ،صفحہ:182 ،رقم:8222۔