Al Madad Ya Ghous e Pak

Book Name:Al Madad Ya Ghous e Pak

حُضور عرض کی ہی تھی کہ آپ کا خادِم پہنچ گیا اور مجھے 100 اشرفیاں عطا فرمائیں ۔  اتنا کہنے کے بعد اُس بوڑھے آدمی نے اپنا عُوْد (یعنی موسیقی کا آلہ) توڑا اور سچّے دِل سے توبہ کر کے نیک انسان بن گیا ۔  ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! اس بوڑھے آدمی نے دُکھ ،  دَرْد اورپریشانی کے عالَم میں فریاد کس کے حُضُورکی؟ اللہ پاک کے حُضُور...!! اور اشرفیاں بھیج کر اس کی مدد کس نے کی؟ حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے...!! معلوم ہوا؛ مدداللہ پاک ہی کی ہے ،  وہی فریادسننے والا ،  دُکھی دِلوں کو اطمینان وسکون (Serenity) عطا فرمانے والا ہے مگر اس نے اپنی مدد کے لئے ذرائع مختلف رکھے ہیں ،   الحمد للہ !نبی ،  ولی سب مشکل کُشا ہیں ،  حاجت روا ہیں ،  مددکرنے والے ہیں اور ان کی مدد اپنی ذاتی طاقت سے نہیں بلکہ حقیق (Reality)ت میں اللہ پاک ہی کی مدد ہے جو ان کے ذریعے کی جاتی ہے ۔  

نمازِ غوثیہ پڑھا کیجئے...!

خیر! یہ بات دوپہر کے سورج کی طرح بالکل واضِح اور صاف ہے کہ اللہ پاک کے نبیوں ،  ولیوں اور نیک لوگوں سے ان کی زندگی میں ،  ان کی وفات کے بعد بھی مدد مانگنا ،  انہیں اپنا مددگارسمجھنا ہرگز ہر گزر بُرا نہیں ہے بلکہ یہ اچھا عمل کئی مشکلات (Hardships) کا بہترین حل (Solution) ہے ۔  بَہْجَۃُ الْاَسْرَار شریف میں ہے؛ حضورِ غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : جس نے کسی مصیبت (Trouble) میں مجھ سے فریاد کی ، وہ مصیبت جاتی رہی ،  جس نے کسی سختی میں میرا نام پُکارا وہ سختی دُور ہو گئی ، جو میرے وسیلے سے اللہ پاک کی بارگاہ


 

 



[1]...بشیر القاری ،  باب التصوف ،  نیت صادق کی منفعت اور فساد کی مضرّت ،  صفحہ:60-61 خلاصۃً ۔