Al Madad Ya Ghous e Pak

Book Name:Al Madad Ya Ghous e Pak

یاشیخ عبد القادِر جیلانی! شَیْئًا لِلّٰہ!

میاں شیر محمد شَرقپُوری  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ایک ولیِ کامِل گزرے ہیں ۔  ایک دِن ایک شخص آپ سے ملاقات کے لئے حاضِر ہوا ،  یہ آنے والا اَولیائے کرام  رَحمۃُ اللہ علیہم  کے مُتعلق وسوسوں کا شِکار تھا ،  جب یہ آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا تو آپ کا تقویٰ ،  پرہیزگاری ،  سنتوں پر عمل وغیرہ دیکھ کر بہت متاثِّر (Impress) ہوا ،  پِھر اس کی نظر اچانک دِیوار پر پڑی ،  وہاں لکھا تھا: یَا شَیخ عَبْدُالْقَادِر جِیْلَانِیْ شَیْئًا للہ! یعنی اے شیخ عبد القادِر جیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! اللہ پاک کے واسطے مجھے کچھ عطا کیجئے! یہ دیکھ کر تو وہ غُصّے(Angry) ہو گیا ،  اس نے ناراضگی کے انداز میں اپنے وسوسوں کا اِظْہارکرنا شروع کر دیا ۔  میاں شیر محمد شرقپوری  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ولیِ کامِل تھے اور اَوْلیائے کرام  رَحمۃُ اللہ علیہم   صاحِبِ قَال نہیں بلکہ صاحِبِ حال ہوتے ہیں یعنی یہ کہہ کر کم سمجھاتے ہیں ،  زیادہ تر کر کے دکھایا کرتے ہیں ۔  آپ نے اس کے غصیلے لہجے پر صبر و تحمل (Tolerate) کیا ،  پِھر جب وہ شخص جانے لگا تو آپ بھی دروازے تک اس کے ساتھ ساتھ گئے ،  جب دروازے کے قریب پہنچے تو آپ نے بلند آواز سے کہا: یَا شَیْخ عَبْد القَادِرِجِیْلَانِیْ شَیْئًا للہ! اے شیخ عبد القادِر جیلانی! اللہ پاک کے واسطے کچھ عطا کیجئے! بس اتنا کہنا تھا کہ ایک بہت حسین ،  خوبصُورت (Beautiful) اور صاحبِ جلال بزرگ ظاہِر ہوئے ،  ان کا جلال اور رُعب و دَبدَبہ دیکھ کر وہ بدمذہب کانپ گیا ،  اُن کے حسن کی تاب نہ لا سکا ،  میاں شیر محمد شرقپوری  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا: مولوی جی! یہی تو شیخ عبدالقادِر جیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ہیں ،  جنہیں ہم مدد کے لئے پُکارتے ہیں ،  یہ مردہ نہیں بلکہ اللہ پاک کی عطا سے زندہ ہیں ،  اسی لئے ہم انہیں پُکارا کرتے ہیں ۔  یہ سارا منظر دیکھ کر اس شخص کے وسوسے