Book Name:Al Madad Ya Ghous e Pak
اللہ پاک ہی بہتر (Better)جانتا ہے ۔ ([1])
معلوم ہوا؛ شہیدصِرْف وہ نہیں جو جنگ میں شہادت پا جائے بلکہ اُمّت کے زیادہ تر شہدا وہ ہیں جنہیں فِیْ سَبِیْلِ اللہ ِ(یعنی نیکیاں کرتے ہوئے ، اللہ و رسول کی اطاعت میں) بستر پر موت آتی ہے ۔ آپ خُودغور فرمائیے! حدیثِ پاک میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرنے (یعنی نفس کو سدھارنے) کو جہادِ اَکْبَر قرار دیا گیا ہے([2]) تو جو جہادِ اَصغَر کرے یعنی غیر مسلموں کے ساتھ جنگ کرے ، شہید ہو جائے وہ تو زندہ ہے ، رَبّ فرماتا ہے: اسے ہر گز مردہ مت کہو! تو جو جہادِ اَکْبَر کرنے والے ہیں ، وہ پِھر زندہ کیوں نہیں ہوں گے...؟
یقیناً اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہ علیہم اپنے مزارا ت میں زندہ ہیں اور اللہ پاک کی عطا سے ، اس کی توفیق سے ، اس کے فضل و کرم سے ہم غلاموں کی مدد بھی فرماتے ہیں ۔ ڈاکٹر اقبال کہتا ہے:
موت کو سمجھے ہیں غافِل اختتامِ زندگی
ہے یہ شامِ زندگی ، صبحِ دوامِ زندگی([3])
وضاحت: یعنی وہ غافِل (Heedless) لوگ ہیں جو موت کو زندگی کا اختتام (End) سمجھتے ہیں ، موت (Death) اَصْل میں اس دُنیوی ظاہِری زندگی کی شام ہے مگر ہمیشہ کی زندگی (Eternal Life) کے لئے ایک نئی صبح ہوتی ہے ، یعنی موت کے بعد ایک ایسی زندگی کی ابتداہوتی ہے ، جس کے بعد کبھی موت نہیں ہو گی ۔