Al Madad Ya Ghous e Pak

Book Name:Al Madad Ya Ghous e Pak

ساتھ لے کر میرے پاس آ جانا ۔  خادِم نے فورًا حکم پر عمل کیا ،  جب وہ قبرستان پہنچا تو وہاں ایک بوڑھا موجود تھا ،  عُود بجا رہا تھا ،  خادِم نے بوڑھے کو سلام کیا اور کہا: حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے تمہارے لئے 100 اشرفیاں بھیجی ہیں ،  یہ سنتے ہی اس بوڑھے آدمی نے چیخ ماری اور زمین پر گر کر بے ہوش (Unconscious) ہو گیا ۔  جب  ہوش آیا تو خادِم نے کہا: حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  تمہیں یاد فرما رہے ہیں ۔  چنانچہ وہ بوڑھا آدمی فورًا ہی ساتھ چل پڑا ،  جب یہ دونوں حضرات بارگاہِ غَوْثیت میں حاضِر ہوئے تو آپ نے فرمایا: اس بوڑھے کو منبر پر لے آؤ! اسے منبر پر چڑھا دیا گیا ،  اب غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا: اپنا واقعہ بیان کرو! بوڑھا بولا: میں جوانی میں بہت اچھا گلوکار (Singer) تھا ،  میری آواز سریلی (Melodious) تھی ،  لوگ بڑے شوق سے مجھے سنتے تھے ،  گزر اَوْقات بہت اچھی چل رہی تھی ،  پِھر میں بوڑھا ہو گیا ،  آواز پہلے جیسی نہ رہی ،  بس اسی وجہ سے میری مقبولیت (Fame) کو زوال (Downfall) آ گیا ،  اب لوگوں نے میری طرف سے تَوَجُّہ ہٹا لی ،  مجھے سننا چھوڑ گئے ،  اسی دُکھ میں ایک دِن میں نے سوچا کہ زندہ لوگ میرا گانا نہیں سنتے تو نہ سُنیں ،  اب میں مُردَوں کو سُنایا کروں گا ،  یہ سوچ کر میں قبرستان چلا گیا ،  کبھی اس قبر کے پاس ،  کبھی اُس قبر کے پاس ،  یُوں گھوم پِھر کر میں نے گانا شروع کر دیا ۔  اسی دوران میں ایک قبر کے پاس بیٹھا تھا کہ اچانک قبر کھل گئی ،  اس میں سے ایک شخص نکلا ،  اس نے کہا: اے شخص! کب تک مُردَوں کوسُناتا رہے گا...؟ اپنی فریاد اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کر ، بیشک وہ حَیّ و قَیُّوم ہے ۔  یہ منظردیکھ کر میں بےہوش ہو گیا ،  جب ہوش آیا تو عقل بھی ٹھکانے آ چکی تھی ،  چنانچہ میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں فریاد پیش کی ۔  ابھی رَبِّ کریم کے