Zulf e Mustfa Ki Qasam

Book Name:Zulf e Mustfa Ki Qasam

فوراً تیار ہو جاؤ! تو میں نے خیا ل کیا کہ وہ کبھی ناکام نہ ہوں گےکیونکہ ان کے ساتھ حضور   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے موئے مبارک ہیں ۔لیکن جوں ہی میں نے دیکھاتو میری نظر ان کی ٹوپی پر پڑی جس میں موئے مبارک تھے۔نہایت افسوس ہوا اور اسی وقت چل پڑی کہ کسی طرح ان تک ٹوپی پہنچا دوں۔حضرت ابو عبیدہ رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : خدا تمہیں برکت دے۔ وہ بھی ان کے ساتھ شریک لشکر ہوگئیں۔

حضرت رافع بن عمیرہ رَضِیَ اللہ عنہ جو حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ کے ساتھ  تھے فرماتے ہیں :  حالت یہ تھی کہ ہم اپنی زندگیو ں سے بالکل مایوس ہوگئے تھے کہ اچانک تکبیر کی آواز آئی ۔ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ نے دیکھا کہ یہ آواز کدھر سے آئی ہے۔ جب رومیوں کے لشکر پر نظر پڑی تو کیا دیکھا کہ چند سوار ان کا پیچھا کیے ہوئے ہیں اور بد حواس ہو کر بھاگے چلے آرہے ہیں۔حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ گھوڑا دوڑا کر ایک سوار کے قریب پہنچے اور پوچھا کہ اے جوانمرد سوار! تو کون ہے؟اس نے جواب دیا :  میں آپ کی  زوجہ اُمِّ تمیم   رَضِیَ اللہ عنہا  ہوں  ، آپ کی مبارک ٹوپی لائی ہوں جس کی برکت سے دشمنوں پر فتح پایا کرتے ہیں۔ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ نے ٹوپی مبارک پہن لی۔ راوی حدیث قسم کھا کر کہتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ نے ٹوپی پہن کر جب کفار پر حملہ کیا تو لشکر کفار کے پاؤں اکھڑ گئے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہو گئی۔([1])

لیئے آئی اُمِّ تمیم جو ٹوپی فتح تھی اس میں

بدل دَیں جنگ کے نقشے میرے سرکار کے گیسو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...فتوح الشام،جبلۃ یحارب خالدا،جلد:1،صفحہ:142-145 خلاصۃً۔