Book Name:Zulf e Mustfa Ki Qasam
ہوا تو رومیوں کا بڑا افسر مارا گیا ۔اس وقت جبلہ نے تمام لشکر کو حکم دیا کہ مسلمانوں پر یکبارگی سخت حملہ کر دو۔حملے کے وقت صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان کی حالت نازک ہوگئی۔ یہاں تک کہ رافع بن عمیرہ طائی رَضِیَ اللہ عنہ نے حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ سے کہا : آج معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قضا آگئی ہے۔ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : سچ کہتے ہو ، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں آج ٹوپی گھر بھول آیا ہوں (جس میں حضور پر نور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے موئے مبارک ہیں۔)
ادھر یہ حالت تھی اور ادھر اسی رات حضور سیدالمرسلین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت ابو عبیدہ رَضِیَ اللہ عنہ کے خواب میں تشریف لائے ، حضرت ابوعبیدہ رَضِیَ اللہ عنہا سلامی لشکر کے امیر تھے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا : (اے ابوعبیدہ!) تم اس وقت سو رہے ہو ، اُٹھو اور خالِد بن ولید کی مدد کو پہنچو! کفّار نے انہیں گھیر لیا ہے۔
حضرت ابو عبیدہ رَضِیَ اللہ عنہا سی وقت اٹھے اور لشکر تیار کر کے فوراً تیزی سے روانہ ہو گئے۔ راستے میں حضرت ابوعبیدہ رَضِیَ اللہ عنہ نے ایک سوار کو دیکھا جو گھوڑا دوڑائے ہوئے ان سے آگے جا رہا تھا ، یہ دیکھ کر آپ نے چند تیز رفتار سواروں کو حکم دیا کہ اس سوار کا حال معلوم کرو!سوار جب قریب پہنچے تو پکار کر کہا : اے جواں مرد سوار! ذرا ٹھہرو! یہ سنتے ہی وہ ٹھہر گیا۔معلوم کیا تو وہ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ کی زوجہ تھیں۔حضرت ابو عبیدہ رَضِیَ اللہ عنہ نے سفر کی وجہ پوچھی تو کہا : اے امیر !جب رات کو میں نے سنا کہ آپ نے لشکر اسلام میں اعلان کروایاکہ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہ عنہ کو دشمنوں نے گھیر لیا ہے ،