Book Name:Zulf e Mustfa Ki Qasam
شانوں (یعنی کندھوں) کو جھوم جھوم کر چومنے لگتیں۔ ([1])
گوش تک سنتے تھے فریاد اب آئے تا دوش
کہ بنیں خانہ بدوشوں کو سہارے گیسو([2])
وضاحت : موئے مبارک جب کانوں تک تھے تو اس میں اشارہ تھا کہ اے اُمّتیو! یہ مبارک کان تمہاری فریاد سننے کے لئے ہیں ، اب مبارک کندھوں تک تشریف لے آئے ، اب گویا اشارہ دیتے ہیں کہ اے بےسہارا اُمّتیو! گھبراؤ نہیں ، یہ مبارک کندھے تمہارے سہارے کے لئے ہیں۔
ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں تیل ڈالتے ، کنگھا فرماتے ، بیچ سر میں مانگ نکالا کرتے تھے۔ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کے محبوب ، دانائے غُیُوب (غیب کی خبریں جاننے والے) صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سرِ اقدس میں اکثر تیل لگاتے اور داڑھی مبارک میں کنگھی کرتے تھے اور اکثر سر مبارک پر کپڑا رکھتے ، یہاں تک کہ وہ کپڑا تیل سے تَر رہتا تھا۔([3])
شانہ ہے پنجۂ قدرت ترے بالوں کے لئے
کیسے ہاتھوں نے شہا! تیرے سنوارے گیسو([4])
وضاحت : رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے مبارک ہاتھوں کو رَبِّ کریم نے یدُاللہ