Book Name:Zulf e Mustfa Ki Qasam
تیسرے نے بھی مان لیا اور تَوبہ تائِب ہو گیا۔
ہم سیہ کاروں پہ یارَبّ! تپشِ محشر میں
سایہ افگن ہوں ترے پیارے کے پیارے گیسو([1])
وضاحت : یا اللہ پاک! روزِ قیامت جب سورج ایک میل پر رہ کر آگ برسائے ، تانبے کی زمین دہکتی ہو ، اس وقت تیرے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پیارے گیسوؤں کا ہمیں سایہ نصیب فرما۔
(3) : تیسرا کمال یہ کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ موئے مبارک کی زیا رت کو آئے ، صندوق جس میں وہ موئے مبارک تھے ، میں اسے باہر لا یا۔ کافی لوگ جمع تھے ، میں نے تالا کھولنے کے لیے چابی لگائی تو تالا نہ کھلا ، بڑی کو شش کی مگر تالا نہ کھل سکا ، پھر میں نے اپنے دل کی طرف توجہ کی تو معلوم ہوا کہ ان زائرین میں فلاں شخص جُنْبی ہے یعنی اس پر غسل فرض ہے۔ اس سبب سے تالا نہیں کھل رہا ، میں نے پردہ پوشی کرتے ہوئے سب کو کہا جاؤ اور دوبارہ طہارت کر کے آؤ ! چنانچہ جب وہ جنبی شخص مجمع سے باہر گیا تو تالا آسانی سے کھل گیا اور ہم سب نے زیارت کی۔([2])
کعبۂ جاں کو پنھایا ہے غلافِ مشکیں
اُڑ کر آئے ہیں جو اَبرو پہ تمہارے گیسو([3])
وضاحت : زُلْفِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اُڑ کر کبھی چہرۂ پُر نُور پر آتی ہو گی ، اس شعر