Book Name:Quran be Misl Kitab Hai
قرآنِ کریم کے مقابلے میں کچھ لکھنا شروع کیا۔ ایک روز یہ کسی مدرسے کے قریب سے گزرا ، وہاں ایک بچہ یہ آیتِ کریمہ پڑھ رہا تھا :
وَ قِیْلَ یٰۤاَرْضُ ابْلَعِیْ مَآءَكِ وَ یٰسَمَآءُ اَقْلِعِیْ وَ غِیْضَ الْمَآءُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ اسْتَوَتْ عَلَى الْجُوْدِیِّ وَ قِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۴۴) ( پارہ : 12 ، ہود : 44 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : اور حکم فرمایا گیا کہ اے زمین ! اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان ! تھم جا اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام ہوگیا اور وہ کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی اور فرما دیا گیا : ظالموں کے لئے دوری ہے۔
( اِبْنِ مُقَفَّع نے یہ آیت سُنی تو حیران رہ گیا ) ، فوراً واپس آیا اورجو کچھ لکھا تھا ، سب مٹا ڈالا اور بولا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کِتَاب کا مقابلہ نہیں ہو سکتا ، یہ انسان کا کلام نہیں ہے۔ ( [1] ) * یحیٰ بن حکم اَلْغَزال جو دوسری یا تیسری صدی کا بہت بڑا شاعِر تھا ، اس نے بھی ایک مرتبہ قرآنِ کریم کا مقابلہ کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ اس نے چاہا کہ سُورۂ اِخْلاص کے مقابلے پر کچھ لکھوں ، اس نیت سے جب اس نے سُورۂ اِخْلاص شریف پڑھی تو اس پر ہیبت طاری ہو گئی اور اس نے توبہ کر لی۔ ( [2] )
* امام محمد بن مسلم نحوی بیان کرتے ہیں : ایک روز ہم اِعْجاز ِقرآن ( یعنی قرآنِ کریم کے معجزہ ہونے ) کے متعلق باتیں کر رہے تھے ، وہاں ایک فاضِل شیخ بھی موجود تھا ، وہ بولا : آخر قرآنِ کریم میں ایسی کون سی بات ہے کہ کوئی بھی اس کا مقابلہ نہ کر پایا ، میں صِرْف 3 دِن میں اس کے مقابلے پر کلام لکھوں گا۔ چنانچہ یہ کاغذ ، قلم لے کر ایک بالاخانے میں چلا