Quran be Misl Kitab Hai

Book Name:Quran be Misl Kitab Hai

چند لفظوں میں ایسے گہرے معنیٰ بیان کر دینا ، کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ عُلَمائے کرام نے اس بارے میں یہاں تک لکھا ہے کہ قرآنِ کریم کی ہر ہر آیت میں 60 ہزار عُلُوم موجود ہیں۔ ( [1] )   

یہ اتنا گہرائی والا کلام ہے۔ بھلا کون ہے جو ایک جملے اور ایک آیت میں اتنے سارے عُلُوم بیان کر دے۔ یقیناً یہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔

لفظِ اَلْحَمْد کی تفسیر

حضرت عبد اللہ بن عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہما صحابئ رسول ہیں ، آپ کو سُلْطَانُ الْمُفَسِّرِیْن کہا جاتا ہے ، قرآنِ کریم کے بہت بڑے عالِم تھے ، آپ فرمایا کرتے تھے : اگر میرے اُونٹ کی رسّی گم ہو جائے تو میں قرآنِ کریم سے ڈھونڈ لوں گا۔  ( [2] )

اللہ اکبر ! اندازہ کیجئے ! آپ قرآنِ کریم کی کتنی سمجھ رکھنے والے تھے۔ آپ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ ہم نے عشا کی نماز ادا کی ، نماز کے بعد مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عنہ نے مجھے اکیلے میں ملنے کا فرمایا ، چنانچہ میں آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہو گیا۔ آپ نے فرمایا : اے عبد اللہ رَضِیَ اللہ عنہ ! سورۂ فاتحہ کی پہلی آیت کے پہلے جملے الحمد للہ میں لفظِ اَلِفْ کاکیا معنیٰ ہے ؟ میں نے لاعلمی کا اِظْہارکیا تو آپ نے اَلِفْ کی تفسیر بیان کرنا شروع کی ، کئی گھنٹے اسی میں گزر گئے۔ پِھر آپ نے لفظِ لَام کی تفسیر شروع فرمائی ، اس پر بھی کئی گھنٹے گزر گئے ، یُوں ہی آپ الحمد للہ کے ایک ایک حرف کی تفسیر بیان کرتے گئے ، یہاں تک کہ فجر کی اذان ہو گئی۔ ( [3] )  


 

 



[1]...مرقاۃ المفاتیح ، کتاب العلم ، الفصل الثانی ، جلد : 1 ، صفحہ : 453 ، تحت الحدیث : 238۔

[2]...الاتقان فی علوم القرآن ، النوع  الخامس و الستون ، صفحہ : 495۔

[3]...اَلشّرفُ المُؤَبَّدلالِ محمد ، المقصد الثانی ، ابو الحسنین امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب ، صفحہ : 63خلاصۃً۔