Book Name:Qiyamat Ke Din Ke Gawah
کھلی فِضا میں آئے ہی تھے کہ فوراً واپس پلٹ گئے ، خلیفہ عبد الملک بن مروان نے جب آپ کو دیکھا تو بولا : اے منصور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! کیا جواب مِل گیا ؟ فرمایا : ہاں ! سب سے بڑا عقل مند وہ ہے جو نیکیاں کر کے بھی خوف زدہ رہتا ہے اور سب سے بڑا جاہِل وہ ہے جو گناہ بھی کرتا ہے ، پھر اللہ پاک کے قہر سے ڈرتا بھی نہیں۔
یہ سُن کر عبد الملک بن مروان رونے لگا ، پھر کہا : اے منصور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! خُدا کی قسم ! آپ نے ٹھیک کہا۔ مجھے دِل کی شِفَا یعنی قرآنِ کریم کی کوئی آیت سُنائیے ! مَنْصُور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران کی یہ آیتِ کریمہ پڑھی :
یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ ( پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 30 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : جس دن ہر شخص اپنے تمام اچھے اور برے اعمال اپنے سامنے موجود پائے گا ۔
یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان بےہوش ہوگیا ، جب ہوش آیا تو کہا : اے مَنْصُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! اللہ پاک کے فرمان :
وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ ( پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 28 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے۔
کا کیا معنیٰ ہے ؟ حضرت مَنْصُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک تمہیں اپنی پکڑ اور گرفت سے ڈراتا ہے۔
یہ سُن کر خلیفہ عبد الملک بن مروان رونے لگا ، یہاں تک کہ بےہوش ہو گیا ، پھر جب ہوش آیا تو کہا : اللہ پاک کی قسم ! جو اس آیت میں غور و فِکْر کرے پھر بھی اپنے رَبّ