Ya ALLAH Mein Hazir Hon

Book Name:Ya ALLAH Mein Hazir Hon

ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ امیر زادے تھے ، بعض روایات کے مطابق آپ بَلخ کے شہزادے تھے ، ایک بار اپنے محل کے قریب ہی کہیں تشریف فرما تھے۔ ایک شخص آیا اور وہ محل کے اندر داخل ہونا چاہتا تھا اس سے پوچھا گیا : کہاں جانا چاہتے ہو ؟ کس کام سے آئے ہو ؟ کہنے لگا : میں مسافر خانے میں آیا ہوں ، رات گزارنا چاہتا ہوں۔ اُس سے کہا گیا : یہ مسافر خانہ تو  نہیں ہے  یہ تو شہزادے کا محل ہے ، اُس شخص نے کہا : اچھا بتاؤ تو  یہ کس کا محل ہے ؟  کہا گیا : ابراہیم بن ادھم کا ، پوچھا گیا : ابراہیم بن ادھم  سے پہلے یہاں کون تھا ؟ کہا گیا اُن کے والد ، اُن سے پہلے کون تھا ؟ اُن کے والد ، اُن سے پہلے کون تھا ؟ اُن کے والد ، تو کہا : مسافرخانہ اِسی کو تو کہتے ہیں  کہ ایک آئے ایک چلا جائے یہ مسافرخانہ ہی تو ہے۔ حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ساری بات سن رہے تھے  یہ بات سُن  کر آپ کے دل پر ایک چوٹ لگی ، آپ اُس شخص کے پیچھے پیچھے چل پڑے اور پوچھا : بھائی تم کون ہو ؟ اُس شخص نے جواب دیا : میں خضر ہوں  اور تجھے تیرے رَبّ کے رستے پر  ڈالنے آیا ہوں  ( یعنی تم اس کام کے لئے پیدا نہیں ہوئے ، شہزادہ بن کر عیش و عشرت  میں ، رَبّ کی نافرمانیوں  میں ، رَبّ سے دُور رہ کر زندگی گزارنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے ، جس کام کے لئے پیدا ہوئے ہو ، میں تمہیں اس کا م پر لگانے آیا ہوں۔ )  حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عَرْض کیا : ٹھیک  ہے میں  آپ کے ساتھ چلتا ہوں ، آپ جو راستہ بتاتے ہیں میں اس راستے پر چلتا ہوں لیکن میرے کچھ دنیاوی کام ہیں ، میں شہزادہ ہوں ، مصروفیات ہیں ، بہت سارے کام ہیں ، میں وہ کام نمٹا کے پھر  آ جاتا ہوں ، حضرت خضر عَلَیْہ السَّلَام  نے فرمایا : نہیں ، جو کام میں تمہیں کہہ رہا ہوں اس  سے جلدی کا کوئی کام نہیں ہے  سب سے پہلے یہ کام اس کے بعد دوسرے کام ۔