Book Name:Ya ALLAH Mein Hazir Hon
طرف نگاہ اٹھائی اور بلند آواز سے پڑھنا شروع کیا : لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ ، لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ ، یعنی وہ بادشاہ اپنے کردار سے ، اپنے عمل سے یہ اظہار کر رہا تھا کہ یا اللہ پاک ! میں ساری زندگی دھوکے میں رہا ، میں شرک میں مبتلا رہا ، میں جھوٹے خداؤں کو تیرا شریک ٹھہراتا رہا ، میں جھوٹے خداؤں کے سامنے سجدہ ریز ہوتا رہا ، اپنی پیشانی ان کے سامنے جُھکاتا رہا ، لیکن یا رَبِّ کریم ! اے حقیقی رَبِّ کریم ! آج میں سمجھ چکا ہوں وہ سارے کے سارے جھوٹے تھے ، اے اللہ پاک ! آج میں تیرے سامنے سر جُھکاتا ہوں ، تیرے حضور حاضر ہوتا ہوں ، گویا وہ بادشاہ اپنے عمل سے یہ کہہ رہا تھا : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ میں حاضر ہوں ، یا اللہ ! میں حاضر ہوں۔میں شرک کو چھوڑتا ہوں ، میں کُفر کو چھوڑتا ہوں اور میں اپنے سارے باطل عقیدوں کو چھوڑ کر تیری بارگاہ میں حاضر ہو کر اقرار کرتا ہوں : لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ ( کوئی عبادت کے لائق نہیں مگر صرف اللہ ) اب بادشاہ نے جب لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ پڑھنا شروع کیا ، حضرت بِکر بن عبد اللہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے ایسی بارش بر سائی کہ ساری آگ بجھ گئی ، پھر اچانک تیز آندھی چلی ، اتنی تیز آندھی چلی کہ بادشاہ سمیت پوری کی پوری دیگ کو اڑا دیا ، اب دیگ اُڑ رہی ہے بادشاہ اُس دیگ کے اندر ہے اور پڑھ رہا ہے : لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ ، لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ ، یُوں ہی بادشاہ پڑھتا رہا اور آندھی اُس کو اور دیگ کو دُور ایک بستی میں لے گئی۔ جس بستی میں جا کر دیگ زمین پر اتری ، وہ بستی غیر مسلموں کی بستی تھی ، اب غیر مسلموں نے جب لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ کی صدائیں سُنی ، تو دوڑ کر تلواریں سونت کر آ گئے ، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ ایک دیگ اڑتی ہوئی آئی ہے اُس میں ایک شخص ہے وہ لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ کا ورد کر رہا ہے ، تو ان کو ذراحیرانی ہوئی کہ یہ دیگ کیسے اُڑتے ہوئے آئی ، تو اُنہوں نے بادشاہ سے