Book Name:Ramzan, Quran Aur Shab e Quran
کعبہ شریف صاف نظر آتاتھا ، اس لئے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم غارِ حرا میں تشریف لائے۔
آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کچھ دِن غارِ حرا میں قیام فرمایا ، یہاں اللہ پاک کی یاد اور عِبَادت میں مَصْرُوف رہے ، پھر گھر تشریف لے آئے ، مسلمانوں کی پیاری اَمّی جان حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہ عنہا نے پھِر کھانے پینے کا کچھ سامان باندھ دیا ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پِھر غارِ حرا میں تشریف لے گئے۔ کافِی دِن یہی سلسلہ رہا۔
یہ رمضانُ المبارک کے آخری عشرے کی ایک رات تھی ، پیارے نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم غارِ حرا میں ہی تشریف فرما تھے کہ اللہ پاک کے حکم سے حضرت جبریلِ امین علیہ السّلام پہلی وحی لے کر حاضِر ہوئے۔ ( [1] ) اس وقت قرآنِ کریم کی یہ آیات نازِل ہوئیں :
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱) ( پارہ : 30 ، سورۂ علق : 1 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : پڑھو اپنے رَبّ کے نام سے جس نے پیدا کی۔
اے عاشقانِ رسول ! اے عاشقان ِماہِ رمضان ! مبارک مہینا رمضانُ المبارک کتنا برکتوں والا ، عظمتوں والا ، فضیلتوں والا مہینا ہے کہ رَبِّ کریم نے مخلوق کی ہدایت کے لئے قرآنِ کریم نازِل کرنے کے لئے اس مہینے کا انتخاب فرمایا۔ لَوحِ محفوظ سے بیتُ العزّت تک پُورا قرآن بھی اسی مبارک مہینے کی شبِ قدر میں نازِل ہوا ، ( [2] ) پھر پہلی وحی کی ابتدا بھی اسی مہینے سے ہوئی۔
خوب رونق ہے ماہِ غُفراں کی کیسی برکت ہے ماہِ قُرآں کی
واہ کیا بات ماہِ رمضاں کی کیا ہی رمضاں کی شان وشوکت ہے