Book Name:Ramzan, Quran Aur Shab e Quran
کر پڑھے یا بغیر سمجھے ؟ فرمایا : سمجھ کر پڑھے یا بغیر سمجھے ( دونوں صورتوں میں فضیلت ہے ) ۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! معلوم ہوا؛ * تِلاوت اَفْضَل ترین نیکی ہے * تِلاوت کی برکت سے اللہ پاک کا قرب نصیب ہوتا ہے * تِلاوت کرنے والے سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے * تِلاوت کرنے والا اللہ پاک کے ہاں بڑا مقام حاصِل کر لیتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم کو سمجھنا اگرچہ ضروری ہے کہ بندہ اگر قرآنِ کریم کو سمجھے گا نہیں تو اس پر عَمَل کیسے کرے گا * البتہ اگر آدمی بغیر سمجھے بھی قرآنِ کریم کی تِلاوت کرے ، یہ بھی بڑی فضیلت کی بات ہے ، اس سے بھی دِل روشن ہوتا اور اللہ پاک کی محبت ملتی ہے۔
روزِ قیامت تِلاوت کرنے والے پر کرم
ایک روایت میں ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جو بندہ دِن اور رات میں قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتا ہے ، قرآنِ کریم کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا ہے ، اللہ پاک فرشتوں کو اس کا رفیق ( یعنی ساتھی ) بنا دیتا ہے۔ جب قیامت کا دِن ہو گا ، قرآنِ کریم اس بندے کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں دلائِل دے گا ، قرآن کہے گا : اے رَبِّ کریم ! ہر شخص دُنیا میں اپنے کام کی اُجْرت لیتا تھا مگر فُلاں شخص ، وہ دِن اور رات میں میری تِلاوت کرتا تھا ، میرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا تھا ، اے رَبّ کریم ! آج اسے اجر عطا فرما۔ قرآنِ کریم کی عرض پر اس بندے کو تاجِ شاہی اور کرامت کا لباس پہنایا جائے گا۔ پھر اللہ پاک قرآنِ کریم سے فرمائے گا : ھَلْ رَضِیْتَ ؟ ( اے قرآن ! ) کیا تُو راضِی ہے ؟ قرآنِ کریم کہے گا : یَا رَبّ ! اس سے بھی اَفْضَل اَجْر عطا فرما۔