Book Name:Dawateislami Islah e Muashra

  مجھ پر پان کی پیک تُھوک کر آپ کو کیا مِلا ؟  شرارتی نوجوان نے طنزیہ لہجے میں کہا : بس ہمیں مولویوں کو تنگ کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ یہ سُن کر امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے اپنی قمیض کا دامن پھیلایا اور سنجیدگی سے فرمایا : اگر آپ کا دِل اسی میں خُوش ہوتا ہے تو لیجئے !  مزید پان  کی پیک تُھوک دیجئے !  

امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کا حِلْم  ( Patience ) اور ایسا شفقت بھرا لہجہ دیکھ کر اُن شرارتی نوجوانوں کے سَر شرم سے جھک گئے ، اب وہ سمجھ چکے تھے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے ، چنانچہ انہوں نے معافی مانگی ، امیرِ اہلسنت  دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے مسکرا کر فرمایا : یونہی معافی نہیں مل جائے گی ، اس کے لئے آپ کو میرے ساتھ چائے پینی ہو گی۔

اللہ اکبر !  ایک طرف بداَخْلاقی ( Misbehavior )  سے پیش آنے والے شرارتی نوجوان اور دوسری طرف باعَمَل مبلغ کی ایسی نوازشات... ! ! بھلا کون ہے جس کا دِل ایسی شفقت پر پسیج نہیں جائے گا۔ وہ نوجوان عطاؤں کی یہ برسات دیکھ کر بہت متاثِّر ہوئے ، انہوں نے امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی چائے کی دَعْوَت قبول کی ، چائے پینے کے دوران ہی امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی ، وہ نوجوان متاثِّر تو پہلے ہی ہو چکے تھے ، چنانچہ انہوں نے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی دعوت کو قبول کیا اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کے لئے تیار ہو گئے۔ 

جب یہ نوجوان ہفتہ وار اجتماع میں پہنچے تو یہ دیکھ کر ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ انہوں نے جسے عام سا شخص سمجھ کر ستایا تھا ، وہی ہزاروں کے اجتماع میں بیان فرما رہے ہیں اور شرکائے اجتماع بڑی توجہ و عقیدت سے بیان سُن رہے ہیں۔ ان نوجوانوں نے