Book Name:Zawal Kay Asbab

ترقی و عروج وِراثتی نعمت نہیں ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! اس آیتِ کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عروج و ترقی کوئی وراثتی شے نہیں ،  ایسا نہیں ہوتا کہ فُلاں قوم ہمیشہ ترقی ہی کرے گی اور فُلاں قوم ہمیشہ پستی ہی میں رہے گی ،  نہیں... ! ! ایسا ہر گز نہیں ہے ،  ترقی ،  عروج ،  کامیابی ،  عزّت ( Respect ) ، شان و شوکت ،  ان سب نعمتوں کا تعلق نسب ،  نام ،  پیسہ اور رنگ رُوپ سے نہیں ہے بلکہ ترقی و عروج کا تعلق اعلیٰ کردار سے ہے۔ مشہور مفسرِ قرآن ،  حکیم الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :  قومیں بڑی ہوں یا چھوٹی ،  حتّیٰ کہ نبی  ( عَلَیْہِ السَّلَام )  کے ہم وطن ،  ہم  نسب بلکہ انبیا  ( عَلَیْہِم السَّلَام  ) کے قرابت دار ،  یہاں تک کہ انبیا ( عَلَیْہِم السَّلَام ) کی اولاد ،  جو بھی اللہ پاک کی نعمت کی ناقدری  ، ناشکری کرے گا ،  اس سے نعمت چھین لی جائے گی۔ ( [1] )   

کُفّارِ مکہ میدانِ بَدْر میں ذلیل کیوں ہوئے...  ؟ 

دیکھئے !  اَہْلِ مکّہ عموماً حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام  کی اَوْلاد تھے ،  اللہ پاک نے انہیں نعمتوں سے نوازا ،  انہیں کعبہ شریف کی خِدْمت کا موقع بخشا گیا ،  مکّہ مکرمہ جہاں کوئی پھل ،  کوئی سبزی ،  کوئی اناج نہیں اُگتا ،  اس شہر میں انہیں ہر قسم کے پھل  اور اناج عنایت کئے گئے ،  ان کے لئے تجارت ( Business )  کی راہ ہموار کی گئی ،  دُنیا کے بڑے بڑے ملکوں میں اَہْلِ مکّہ کو قَدْر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا مگر انہوں نے نعمت کی ناقَدْری کی ،  دُنیا کا سب سے بڑا نشانِ تَوْحِیْد یعنی کعبہ شریف ،  اسے مقامِ شِرْک بنا دیا ،  اللہ پاک کے محبوب نبی ،  رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جھٹلایا ،  اللہ پاک کی آیات سے مُنہ پھیرا ،  اَہْلِ حق  ( یعنی


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ،  پارہ : 10 ،  سورۂ اٰل انفال ،  تحت الآیۃ : 53 ،  جلد : 10 ،  صفحہ : 54۔